محمد قیصر حسین عظیمی
محفلین
اب اس دنیا سے نہیں رہا پیار
اب تو آگے جانے کی دھن ہے سوار
اس کی ایک جھلک کے لیئے
میں جاؤں زندگی ہار
گر یاد کروں اسکو ،کہتے ہیں یار
چھوڑ دو یہ سب ہے بیکار
بھول جاؤں جو اسے
تو کہتے ہیں ، بس یہ ہی تھا تیرا پیار
اس دورخی دنیا میں
اب تو جینا ہے دشوار
اب تو آگے جانے کی دھن ہے سوار
اس کی ایک جھلک کے لیئے
میں جاؤں زندگی ہار
گر یاد کروں اسکو ،کہتے ہیں یار
چھوڑ دو یہ سب ہے بیکار
بھول جاؤں جو اسے
تو کہتے ہیں ، بس یہ ہی تھا تیرا پیار
اس دورخی دنیا میں
اب تو جینا ہے دشوار