نظم برائے اصلاح

تم ہی تو تھی دنیا ہماری
ہو گئی کیوں تم اللہ کو پیاری

اک اک کر کے سبھی ملے ہوں گے
بچھڑنے والے تم سے
امید ہے آئے گی جلد ہماری بھی باری

تم نے سوچا نہ لمحہ بھر کو
تمہارے بعد ہو گی کیا حالت ہماری

تم لے گئی ساتھ اپنے
خوشیاں ساری کی ساری

جو دل کو لگا ہے
یہ ہے وار بہت کاری
 

الف عین

لائبریرین
انا للہ وانا الیہ راجعون
اللہ صبر کی دولت سے نوازے
قوافی کے لحاظ سے غزل لگ رہی ہے، لیکن کوئی مصرع بحر میں نہیں۔ نثری نظم میں قوافی کے التزام کے بغیر اور بحر کے بغیر بھی کچھ بھی کہہ سکتے ہیں
 
آمین
بہت شکریہ جناب الف عین صاحب
دراصل اس کے تمام اشعار مختلف بحور میں ہیں اس لیئے اس کو غزل نہیں کہا میں نے
ملاحظہ فرمائیں

تم ہی تو تھی دنیا ہماری
فعلن فعلن فعْل فعولن

ہو گئی کیوں تم اللہ کو پیاری
فاعلن فاعلن فاعلن فِع

اک اک کر کے سبھی ملے ہوں گے
فعلن فعْل فعول فعولن

بچھڑنے والے تم سے
مفاعیلن فعولن

امید ہے آئے گی جلد ہماری بھی باری
مفاعلن مفعولن مفاعلن فِعْلن

تم نے سوچا نہ لمحہ بھر کو
مفعولن فاعلن فعولن

تمہارے بعد ہو گی کیا حالت ہماری
مفاعیلن فعولن مفاعیلن فعولن

تم لے گئی ساتھ اپنے
مفعول مفاعیلن

خوشیاں ساری کی ساری
فاعلن مفاعیلن

جو دل کو لگا ہے
فعولن فعولن

یہ ہے وار بہت کاری
فعلن فعْل فعولن فع
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
تو ایک نئی صنف ایجاد کرنے کا ارادہ ہے؟
جب تک ایک بحر کے افاعیل مقرر نہ کیے جائیں، اسے شاعری نہیں کہہ سکتے۔ یوں تو آپ ہر نثر کے بھی افاعیل نکال سکتے ہیں
یون تو.. فعلن
آپ.. فعل
ہر نثر... فعولن
کے بھی... فعلن
افاعیل... فعولات
نکال... فعول
سکتے ہیں.. . فعلن فعل
 
تو ایک نئی صنف ایجاد کرنے کا ارادہ ہے؟
جب تک ایک بحر کے افاعیل مقرر نہ کیے جائیں، اسے شاعری نہیں کہہ سکتے۔ یوں تو آپ ہر نثر کے بھی افاعیل نکال سکتے ہیں
یون تو.. فعلن
آپ.. فعل
ہر نثر... فعولن
کے بھی... فعلن
افاعیل... فعولات
نکال... فعول
سکتے ہیں.. . فعلن فعل
جناب میں تو ابھی اس میدان میں نووارد ہوں اور آپ جیسے تجربہ کار استادوں کی رہنمائی کا خواستگار ہوں- میں نے اپنے قلیل علم کے مطابق جو سمجھا وہ بیان کر دیا -
رہنمائی کا شکریہ
 
جناب میں تو ابھی اس میدان میں نووارد ہوں اور آپ جیسے تجربہ کار استادوں کی رہنمائی کا خواستگار ہوں- میں نے اپنے قلیل علم کے مطابق جو سمجھا وہ بیان کر دیا -
رہنمائی کا شکریہ
بھائی نووارد ہیں تو یہ سمجھیے کہ روایتی نظم اور غزل میں سب سے پہلے بحر منتخب کی جاتی ہے۔ آپ سب سے پہلے بحر کو سمجھیے۔ یہ اچھی بات ہے کہ مختلف الفاظ و تراکیب کا وزن آپ نکال سکتے ہیں۔ کوئی بھی غزل یا نظم کسی ایک ہی بحر میں ہوتی ہے۔ یعنی اگر آپ کا پہلا مصرع ’’فاعلاتن فاعلاتن فاعلات‘‘ پر ہے تو اگلےتمام اشعار اسی بحر میں ہوں گے۔
 
شکریہ جناب ، لیکن میں نے پڑھا تھا کہ یہ لازم ہے کہ غزل کے تمام اشعار ایک بحر میں ہوں لیکن نظم میں یہ ضروری نہیں ہے- آپ کی کیا رائے ہے اس کے متعلق
غزل کے لیے لازم ہے کہ اس کے تمام مصرع ایک ہی بحر میں ہوں۔ پہلے شعر کے دونوں مصرعوں اور باقی تمام شعروں میں ہر دوسرے مصرع میں ردیف ایک ہی ہو اور قافیہ ایک جیسا ہو۔

اس کے برعکس نظم میں تمام مصرعے ایک ہی بحر میں ہوتے ہیں جبکہ ہر شعر کے دونوں مصرعے ایک ہی ردیف اور ہم قافیہ الفاظ ہوتے ہیں۔

تیسری قسم آزاد نظم ہے جس کے تمام مصرعوں میں کوئی ایک ہی رکن بار بار دہرایا جاتا ہے، کسی مصرع میں ایک بار، کسی میں دوبار، کسی میں تین بار۔۔۔۔
ایسا نہیں ہوسکتا کہ ہر مصرع کسی مختلف بحر میں ہو۔

ان ساری پابند اصناف کے علاؤہ نثری نظم کے مصرع کسی بھی پابندی سے آزاد ہوتے ہیں۔
 
Top