اشرف علی

محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
محترم محمد خلیل الرحمٰن صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح کی درخواست ہے _


"مہِ نیم ماہ"

اتفاقاً
کئی روز کے بعد
کل رات جب میں تھکے قدموں سے
اپنی چھت پر ٹہلنے کی خاطر گیا
تو مِری آنکھوں کے سامنے
اک جواں ، دل نشیں منظر
اپنی حسیں بانہوں کو کھول کر
مجھ کو اپنی پناہوں میں لینے کو بے تاب تھا

کل
فلک پر تھا روشن
مہِ نیم ماہ
اور اسے دیکھتے ہی
مجھے عین اسی لمحے
کچھ یاد آنے لگا

کوئی ہر ماہ بے صبری سے
آج کی رات کا منتظر رہتا تھا
کیونکہ اس رات ہی
ہم بلا ناغہ
ہر ماہ اک دوسرے سے ملا کرتے تھے

لیکن افسوس کی بات یہ ہے
کہ اب حال کچھ اور ہے
جب سے ہم دونوں کے بیچ
مجبوری
دیوار بن کر کھڑی ہو گئی ہے
وہ اب مجھ سے ملنے نہیں آتا ہے

ہاں مگر
وہ شگفتہ جبیں
ہر مہینے
اب اس رات
اپنے دریچے سے
اس ماہِ دو ہفتہ کو
ٹکٹکی باندھے
تا صبح دم
دیکھتا رہتا ہے
 

الف عین

لائبریرین
میرا خیال ہے کہ آزاد نظم میں اتنی مجبوری نہیں ہوتی کہ حروف کا اسقاط روا رکھا جائے، کچھ الفاظ کا اضافہ کیا جا سکتا ہے
جیسے
کل رات جب میں تھکے قدموں سے
اپنی چھت پر ٹہلنے کی خاطر گیا
کو
کل رات جب میں تھکے ماندہ قدموں سے
چھت پر ٹہلنے کی خاطر گیا
اس سے روانی پر اچھا اثر پڑتا ہوا صاف محسوس ہوتا ہے نا!
اسی طرح 'آت ہے، رہت ہے' کو بھی مناسب طریقے سے رد و بدل کر کے بہتر نظم کہی جا سکتی ہے
 

اشرف علی

محفلین
میرا خیال ہے کہ آزاد نظم میں اتنی مجبوری نہیں ہوتی کہ حروف کا اسقاط روا رکھا جائے، کچھ الفاظ کا اضافہ کیا جا سکتا ہے
جیسے
کل رات جب میں تھکے قدموں سے
اپنی چھت پر ٹہلنے کی خاطر گیا
کو
کل رات جب میں تھکے ماندہ قدموں سے
چھت پر ٹہلنے کی خاطر گیا
اس سے روانی پر اچھا اثر پڑتا ہوا صاف محسوس ہوتا ہے نا!
اسی طرح 'آت ہے، رہت ہے' کو بھی مناسب طریقے سے رد و بدل کر کے بہتر نظم کہی جا سکتی ہے
ٹھیک ہے سر
میں کوشش کرتا ہوں
بہت بہت شکریہ
جزاک اللّٰہ خیراً
 

اشرف علی

محفلین
محترم الف عین سر !
اب دیکھیں ...

"مہِ نیم ماہ"

اتفاقاً
کئی روز کے بعد
کل رات
جب میں تھکے ماندہ قدموں سے
چھت پر ٹہلنے کی خاطر گیا
تو اچانک
مِرے دل کی دھڑکن
بہت تیز ہونے لگی


کل
فلک پر تھا روشن
مہِ نیم ماہ
اور اسے دیکھتے ہی
مجھے عین اسی لمحے
کچھ یاد آنے لگا

کوئی ہر ماہ
میری طرح
اس حسیں رات کا منتظر تھا بہت
کیونکہ اس رات ہی
ہم بلا ناغہ
اک دوسرے سے ملا کرتے تھے

لیکن افسوس کی بات یہ ہے
کہ اب حال کچھ اور ہے
یعنی اب
"بے بسی"
"بے کسی"
اور
"بے چارگی"
میرے اور اس کے بیچ
ایک دیوار بن کر کھڑی ہو گئی ہیں
اسی وجہ سے دوست !
ہم ایک دوجے سے
اب مل نہیں پا رہے

اور اب
میرے اور اس شگفتہ جبیں کے لیے
ماہِ دو ہفتہ
ہر ماہ خود
دل ہی دل میں فقط
یہ دعا کر رہا ہے کہ
"اے میرے رب ! ایک کر دے انہیں"
 

اشرف علی

محفلین
محترم الف عین سر !
اب دیکھیں ...

"مہِ نیم ماہ"

اتفاقاً
کئی روز کے بعد
کل رات
جب میں تھکے ماندہ قدموں سے
چھت پر ٹہلنے کی خاطر گیا
تو اچانک
مِرے دل کی دھڑکن
بہت تیز ہونے لگی


کل
فلک پر تھا روشن
مہِ نیم ماہ
اور اسے دیکھتے ہی
مجھے عین اسی لمحے
کچھ یاد آنے لگا

کوئی ہر ماہ
میری طرح
اس حسیں رات کا منتظر تھا بہت
کیونکہ اس رات ہی
ہم بلا ناغہ
اک دوسرے سے ملا کرتے تھے

لیکن افسوس کی بات یہ ہے
کہ اب حال کچھ اور ہے
یعنی اب
"بے بسی"
"بے کسی"
اور
"بے چارگی"
میرے اور اس کے بیچ
ایک دیوار بن کر کھڑی ہو گئی ہیں
اسی وجہ سے دوست !
ہم ایک دوجے سے
اب مل نہیں پا رہے

اور اب
میرے اور اس شگفتہ جبیں کے لیے
ماہِ دو ہفتہ
ہر ماہ خود
دل ہی دل میں فقط
یہ دعا کر رہا ہے کہ
"اے میرے رب ! ایک کر دے انہیں"
محترم الف عین سر
 

الف عین

لائبریرین
یعنی اب
"بے بسی"
"بے کسی"
اور
"بے چارگی"
میرے اور اس کے بیچ
ایک دیوار بن کر کھڑی ہو گئی ہیں
.. یہ تینوں کیا لڑکیوں کے نام ہیں؟
مجھے یہ غیر ضروری لگتے ہیں، مجبوری ہی کہو جیسا پہلے کہا تھا یا 'کتنی مجبوریاں' کہو،.. گئی ہیں' کے ساتھ

اسی وجہ سے دوست !
ہم ایک دوجے سے
اب مل نہیں پا رہے
یہ دوست بھی بھرتی کا ہے
یوں کر دو تو بہتر ہے، دوجے سے بھی پیچھا چھوٹے

اور اس وجہ سے
اک دوسرے سے نہیں مل پا رہے ہم

باقی ٹھیک ہے
 

اشرف علی

محفلین
"بے بسی"
"بے کسی"
اور
"بے چارگی"
میرے اور اس کے بیچ
ایک دیوار بن کر کھڑی ہو گئی ہیں
.. یہ تینوں کیا لڑکیوں کے نام ہیں؟
نہیں سر ! ہوتا تو میں تھوڑی لکھتا :D
اسی وجہ سے دوست !
ہم ایک دوجے سے
اب مل نہیں پا رہے
یہ دوست بھی بھرتی کا ہے
جی سر ! مجھے بھی لگ رہا تھا لیکن میں نے سوچا شاید چل جائے
مجبوری ہی کہو جیسا پہلے کہا تھا یا 'کتنی مجبوریاں' کہو،.. گئی ہیں' کے ساتھ
اب دیکھیں سر !

لیکن افسوس کی بات یہ ہے
کہ اب حال کچھ اور ہے
یعنی مجبوریوں کے سبب
ہم اب اک دوسرے سے
کہیں مل نہیں پا رہے
ٹھیک ہے سر
بہت بہت شکریہ
جزاک اللّٰہ خیراً
 

الف عین

لائبریرین
اب درست ہو گئی نظم
ایک بات یہیں کہتا چلوں اور دوسرے اساتذہ کو ٹیگ کر دوں
محمد خلیل الرحمٰن سید عاطف علی یاسر شاہ محمّد احسن سمیع :راحل:
میری بائیں آنکھ کی بینائی بہت متاثر ہو گئی تھی، اسی کیٹریکٹ سرجری کے چکر میں پچھلے تین دنوں سے مصروف تھا کہ محفل میں بھی وقت نہیں گزار سکا۔ اب آج اسپتال سے تاریخ دے دی گئی ہے کہ پیر 30 اگست کو صبح سرجری ہے۔ پھر اس کے بعد بھی چالیس دن تک، نئی عینک ملنے تک، میں یہاں اصلاح کا فریضہ انجام نہیں دے سکوں گا۔ تعاون کریں پلیز
 

اشرف علی

محفلین
وااااہ ! بہت بہت شکریہ سر
جزاک اللّٰہ خیراً
اللّٰہ آپ کی عمر میں برکت عطا فرمائے ، آمین _
میری بائیں آنکھ کی بینائی بہت متاثر ہو گئی تھی، اسی کیٹریکٹ سرجری کے چکر میں پچھلے تین دنوں سے مصروف تھا کہ محفل میں بھی وقت نہیں گزار سکا۔ اب آج اسپتال سے تاریخ دے دی گئی ہے کہ پیر 30 اگست کو صبح سرجری ہے۔ پھر اس کے بعد بھی چالیس دن تک، نئی عینک ملنے تک، میں یہاں اصلاح کا فریضہ انجام نہیں دے سکوں گا۔ تعاون کریں پلیز
او ! اللّٰہ سہولت اور آسانی کا معاملہ فرمائے اور آپ کی سرجری کو کامیاب کرے ، آمین _
آپ کے بن محفل بہت سونی سونی سی معلوم ہوگی سر اور آپ کے دوبارہ لوٹنے تک بس ایک ہی شعر یاد آتا رہے گا ...

گلوں میں رنگ بھرے بادِ نو بہار چلے
چلے بھی آؤ کہ گلشن کا کاروبار چلے

اللّٰہ آپ کو اپنے حفظ و امان میں رکھے ، آمین _
 

اشرف علی

محفلین
نظم (اصلاح کے بعد)

"مہِ نیم ماہ"

اتفاقاً
کئی روز کے بعد
کل رات
جب میں تھکے ماندہ قدموں سے
چھت پر ٹہلنے کی خاطر گیا
تو اچانک
مِرے دل کی دھڑکن
بہت تیز ہونے لگی


کل
فلک پر تھا روشن
مہِ نیم ماہ
اور اسے دیکھتے ہی
مجھے عین اسی لمحے
کچھ یاد آنے لگا

کوئی ہر ماہ
میری طرح
اس حسیں رات کا منتظر تھا بہت
کیونکہ اس رات ہی
ہم بلا ناغہ
اک دوسرے سے ملا کرتے تھے

لیکن افسوس کی بات یہ ہے
کہ اب حال کچھ اور ہے

یعنی مجبوریوں کے سبب
ہم اب اک دوسرے سے
کہیں مل نہیں پا رہے

اور اب
میرے اور اس شگفتہ جبیں کے لیے
ماہِ دو ہفتہ
ہر ماہ خود
دل ہی دل میں فقط
یہ دعا کر رہا ہے کہ
"اے میرے رب ! ایک کر دے انہیں"
 
اب درست ہو گئی نظم
ایک بات یہیں کہتا چلوں اور دوسرے اساتذہ کو ٹیگ کر دوں
محمد خلیل الرحمٰن سید عاطف علی یاسر شاہ محمّد احسن سمیع :راحل:
میری بائیں آنکھ کی بینائی بہت متاثر ہو گئی تھی، اسی کیٹریکٹ سرجری کے چکر میں پچھلے تین دنوں سے مصروف تھا کہ محفل میں بھی وقت نہیں گزار سکا۔ اب آج اسپتال سے تاریخ دے دی گئی ہے کہ پیر 30 اگست کو صبح سرجری ہے۔ پھر اس کے بعد بھی چالیس دن تک، نئی عینک ملنے تک، میں یہاں اصلاح کا فریضہ انجام نہیں دے سکوں گا۔ تعاون کریں پلیز
ان شاء اللہ پوری کوشش رہے گی کہ آپ کا ہاتھ بٹا سکوں۔ اللہ پاک آپ کو جلد از جلد شفائے کاملہ عطا فرمائے۔ آمین۔
 

صابرہ امین

لائبریرین
اب درست ہو گئی نظم
ایک بات یہیں کہتا چلوں اور دوسرے اساتذہ کو ٹیگ کر دوں
محمد خلیل الرحمٰن سید عاطف علی یاسر شاہ محمّد احسن سمیع :راحل:
میری بائیں آنکھ کی بینائی بہت متاثر ہو گئی تھی، اسی کیٹریکٹ سرجری کے چکر میں پچھلے تین دنوں سے مصروف تھا کہ محفل میں بھی وقت نہیں گزار سکا۔ اب آج اسپتال سے تاریخ دے دی گئی ہے کہ پیر 30 اگست کو صبح سرجری ہے۔ پھر اس کے بعد بھی چالیس دن تک، نئی عینک ملنے تک، میں یہاں اصلاح کا فریضہ انجام نہیں دے سکوں گا۔ تعاون کریں پلیز
میرے پیارے استاد محترم
دعا ہے کہ سرجری بخیروعافیت انجام پائے اور اللہ آپ کی بینائی بالکل ٹھیک کر دے۔ آمین
 

یاسر شاہ

محفلین
اب درست ہو گئی نظم
ایک بات یہیں کہتا چلوں اور دوسرے اساتذہ کو ٹیگ کر دوں
محمد خلیل الرحمٰن سید عاطف علی یاسر شاہ محمّد احسن سمیع :راحل:
میری بائیں آنکھ کی بینائی بہت متاثر ہو گئی تھی، اسی کیٹریکٹ سرجری کے چکر میں پچھلے تین دنوں سے مصروف تھا کہ محفل میں بھی وقت نہیں گزار سکا۔ اب آج اسپتال سے تاریخ دے دی گئی ہے کہ پیر 30 اگست کو صبح سرجری ہے۔ پھر اس کے بعد بھی چالیس دن تک، نئی عینک ملنے تک، میں یہاں اصلاح کا فریضہ انجام نہیں دے سکوں گا۔ تعاون کریں پلیز
دل و جان سے دعا ہے کہ آپ کو اللہ جل شانہ جلد از جلد مکمل شفایاب کرے آمین۔میں ان شاء اللہ حاضر ہوں اصلاح سخن کے کام میں معاونت کے لیے۔
 
اشرف بھائی ایک بات ذہن نشین رکھیے ۔۔۔ وہ یہ محض وزن پورا کرنے کے لیے بیان طویل کرنے سے آزاد نظم کا حسن خراب ہوتا ہے ۔۔۔ مثلا نظم کا ابتدائی حصہ دیکھیے ۔۔۔

اتفاقاً
کئی روز کے بعد
کل رات
جب میں تھکے ماندہ قدموں سے
چھت پر ٹہلنے کی خاطر گیا
تو اچانک
مِرے دل کی دھڑکن
بہت تیز ہونے لگی
پہلی بات تو یہ کہ یہاں اتفاق کس بات کا ہوا؟ چھت پر جانے کا یا کسی کو دیکھنے کا؟ موجودہ صورت میں اتفاق کی ضمیر چھت پر جانے کی طرف لوٹی محسوس ہوتی ہے ۔۔۔ جبکہ آگے کی سطور سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ کم و بیش شاعر معمول ہے، جس میں مصروفیت کی وجہ سے کچھ دن کا وقفہ آگیا ۔۔۔
پھر ’’کئی روز کے بعد‘‘ کہنا بھی محض وزن پورا کرنے کا تکلف ہے ۔۔۔ صرف کئی روز بعد کہنا زیادہ ستھرا اور فصیح ہوگا ۔۔۔
اسی طرح ’’چھت پر ٹہلنے کی خاطر‘‘ ۔۔۔ یہاں بھی ’’کی خاطر‘‘ محض خانہ پری ہے ۔۔۔ اس قسم کے حشو زوائد سے جتنا بچیں گے بندش اتنی ہی چست ہوگی ۔۔۔
میرے خیال میں اگر نظم کچھ اس طرح شروع کی جائے تو زیادہ بہتر لگے

کل، کئی روز بعد
رات جب میں تھکے ماندہ قدموں سے
چھت پر ٹہلنے گیا
تو اچانک ۔۔۔ الخ

کل
فلک پر تھا روشن
مہِ نیم ماہ
اور اسے دیکھتے ہی
مجھے عین اسی لمحے
کچھ یاد آنے لگا
کل فلک پر تھا روشن مہِ نیم ماہ
جس کو دیکھا تو کچھ یاد آنے لگا

کوئی ہر ماہ
میری طرح
اس حسیں رات کا منتظر تھا بہت
کیونکہ اس رات ہی
ہم بلا ناغہ
اک دوسرے سے ملا کرتے تھے
ایک شخص اور ہوتا تھا میرے سوا
منتظر، ہر مہینے اسی رات کا
ماہِ کامل تلے
اک ملاقات کا ۔۔۔

لیکن افسوس کی بات یہ ہے
کہ اب حال کچھ اور ہے

یعنی مجبوریوں کے سبب
ہم اب اک دوسرے سے
کہیں مل نہیں پا رہے

اور اب
میرے اور اس شگفتہ جبیں کے لیے
ماہِ دو ہفتہ
ہر ماہ خود
دل ہی دل میں فقط
یہ دعا کر رہا ہے کہ
"اے میرے رب ! ایک کر دے انہیں"
لیکن افسوس کی بات یہ ہے
کہ اب حال کچھ اور ہے
بیچ میں جبر کی ایک دیوار ہے
اور اب ایسا لگتا ہے جیسے مہِ نیم ماہ
نیم روشن ہوا،
دل ہی دل میں ہو محوِ دعا اس طرح
’’پھر سے یا رب! منور تُو کر دے مجھے
ایک کر دے اِنہیں!‘‘

بہرحال، یہ محض برادرانہ مشورہ ہے ۔۔۔ گر قبول افتد زہے عز و شرف۔
 

اشرف علی

محفلین
اشرف بھائی ایک بات ذہن نشین رکھیے ۔۔۔ وہ یہ محض وزن پورا کرنے کے لیے بیان طویل کرنے سے آزاد نظم کا حسن خراب ہوتا ہے
سب سے پہلے تو دیر سے جواب دینے کے لیے معذرت چاہتا ہوں سر
آپ کا بہت بہت شکریہ آپ نے اپنا قیمتی وقت دیا
ان شاء اللّٰہ میں یہ بات یاد رکھوں گا
پہلی بات تو یہ کہ یہاں اتفاق کس بات کا ہوا؟ چھت پر جانے کا یا کسی کو دیکھنے کا؟ موجودہ صورت میں اتفاق کی ضمیر چھت پر جانے کی طرف لوٹی محسوس ہوتی ہے ۔۔۔ جبکہ آگے کی سطور سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ کم و بیش شاعر معمول ہے، جس میں مصروفیت کی وجہ سے کچھ دن کا وقفہ آگیا ۔۔۔
جی صحیح فرمایا
پھر ’’کئی روز کے بعد‘‘ کہنا بھی محض وزن پورا کرنے کا تکلف ہے ۔۔۔ صرف کئی روز بعد کہنا زیادہ ستھرا اور فصیح ہوگا ۔۔۔
اسی طرح ’’چھت پر ٹہلنے کی خاطر‘‘ ۔۔۔ یہاں بھی ’’کی خاطر‘‘ محض خانہ پری ہے ۔۔۔ اس قسم کے حشو زوائد سے جتنا بچیں گے بندش اتنی ہی چست ہوگی ۔۔۔
ان شاء اللّٰہ کوشش کروں گا
میرے خیال میں اگر نظم کچھ اس طرح شروع کی جائے تو زیادہ بہتر لگے

کل، کئی روز بعد
رات جب میں تھکے ماندہ قدموں سے
چھت پر ٹہلنے گیا
تو اچانک ۔۔۔ الخ
جی بہتر ہے
کل فلک پر تھا روشن مہِ نیم ماہ
جس کو دیکھا تو کچھ یاد آنے
بہت بہت شکریہ
ایک شخص اور ہوتا تھا میرے سوا
منتظر، ہر مہینے اسی رات کا
ماہِ کامل تلے
اک ملاقات کا
واااااہ یہ تو بہت اچھا ہو گیا
لیکن افسوس کی بات یہ ہے
کہ اب حال کچھ اور ہے
بیچ میں جبر کی ایک دیوار ہے
اور اب ایسا لگتا ہے جیسے مہِ نیم ماہ
نیم روشن ہوا،
دل ہی دل میں ہو محوِ دعا اس طرح
’’پھر سے یا رب! منور تُو کر دے مجھے
ایک کر دے اِنہیں!‘‘

بہرحال، یہ محض برادرانہ مشورہ ہے ۔۔۔ گر قبول افتد زہے عز و شرف۔
بہت خووب !
دل و جان سے قبول ہے سر
آپ نے اس نظم کی اصلاح کرنے میں اپنا جتنا خون جلایا ، اللّٰہ اس سے بہتر خون آپ کو عطا کرے ، آمین _

بس ایک بات کھٹک رہی ہے سر
کل فلک پر تھا روشن مہِ نیم ماہ
ان دونوں مصرعوں کا آخری رکن "فاعلن" کی جگہ "فاعلان" ہو گیا ہے ، اس سے کوئی حرج نہیں ہوگا نا ؟
 
Top