نظم برائے اصلاح

اعتراف۔۔۔۔
،
جان جاں،
یہ سچ ھے کہ ،
کہ تم ھو میرا خواب،
میرا وہ خواب ،...
کہ جسے میں کبھی بھی پا نھیں سکتا،،،،
ایسا خواب ،
کہ جو، اتنا سچا ھو کہ جھوٹ لگے۔۔۔
۔
جمیل اختر
 

طارق شاہ

محفلین
حضور آزاد نظم بھی بحور کی پابند ہوا کرتی ہے!
نقوی صاحب !
آزاد نظم کو، آزاد اسی لئے ہی کہا گیا، یا جاتا ہے کہ وہ بحر کی پابندی سے مبرّا (آزاد لکھی ہوئی) ہوتی ہے
جبکہ پابند نظم، پابندِ بحر و اوزان کی وجہ سے پا بند ٹھہرتی ہے ۔

یعنی آزاد اور پابند دو جُداگانہ حیثیت یا صُورتیں ہیں
ہاں البتہ دونوں قسم کی نظموں کے لئے راست زبان و بیان کی شرائط یکساں ہیں
:)
 

الف عین

لائبریرین
اچھی نثری نظم ہے، اصلاح کی ضرورت نہیں۔
آزاد نظم اور نثری نظم میں یہی فرق ہے کہ آزاد نظم بحور کی پابند ہوتی ہے، محض اس آزادی کے ساتھ کہ افاعیل کی تعداد مقرر نہیں ہوتی۔ نثری نظم مکمل آزاد ہوتی ہے۔
 
اچھی نثری نظم ہے، اصلاح کی ضرورت نہیں۔
آزاد نظم اور نثری نظم میں یہی فرق ہے کہ آزاد نظم بحور کی پابند ہوتی ہے، محض اس آزادی کے ساتھ کہ افاعیل کی تعداد مقرر نہیں ہوتی۔ نثری نظم مکمل آزاد ہوتی ہے۔
اچھی نثری نظم ہے، اصلاح کی ضرورت نہیں۔
آزاد نظم اور نثری نظم میں یہی فرق ہے کہ آزاد نظم بحور کی پابند ہوتی ہے، محض اس آزادی کے ساتھ کہ افاعیل کی تعداد مقرر نہیں ہوتی۔ نثری نظم مکمل آزاد ہوتی ہے۔
بہت شکریہ
 
نقوی صاحب !
آزاد نظم کو، آزاد اسی لئے ہی کہا گیا، یا جاتا ہے کہ وہ بحر کی پابندی سے مبرّا (آزاد لکھی ہوئی) ہوتی ہے
جبکہ پابند نظم، پابندِ بحر و اوزان کی وجہ سے پا بند ٹھہرتی ہے ۔

یعنی آزاد اور پابند دو جُداگانہ حیثیت یا صُورتیں ہیں
ہاں البتہ دونوں قسم کی نظموں کے لئے راست زبان و بیان کی شرائط یکساں ہیں
:)
تو پھر نظم آذاد کیونکر ہے؟؟؟؟
عالی جنابان استاد محترم جواب عنایت فرما چکے ہیں :)
آزاد نظم اور نثری نظم میں یہی فرق ہے کہ آزاد نظم بحور کی پابند ہوتی ہے، محض اس آزادی کے ساتھ کہ افاعیل کی تعداد مقرر نہیں ہوتی۔ نثری نظم مکمل آزاد ہوتی ہے۔
 
Top