نظم - (برسات)

اساتذہ کرام سے اصلاح کی درخواست کے ساتھ:
الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، سید عاطف علی ، محمد احسن سمیع راحلؔ ، یاسر شاہ

ہے فلک پر یوں کالی گھٹا جیسے ہو
اک حسینہ نے زلفوں کو بکھرا دیا
یا
آسماں پر ہے کالی گھٹا اس طرح
اپسرا نے ہو زلفوں کو بکھرا دیا

سرمئی بادلوں نے برستے ہوئے
پھولوں، پودوں، درختوں کو نہلا دیا

دُھل گئی ہے فضا اور برسات نے
سوندھی خوشبو سے مٹی کو مہکا دیا

ابر کا تھا جو پردہ فلک پر تنا
پھر اچانک ہی قدرت نے سرکا دیا

نیلگوں آسماں پر دھنک بن گئی
دھوپ نے اس کے رنگوں کو چمکا دیا

مسکرائی ہو جیسے حسینہ کوئی
اور رنگین آنچل ہو لہرا دیا
 
Top