نظم : بچوں کی تربیت برائے اصلاح

السلام علیکم! سر الف عین عظیم شاہد شاہنواز محمّد احسن سمیع :راحل:
برائے مہربانی اصلاح فرمائیں۔۔۔

نظم : بچوں کی تربیت

چراغوں کو خلا میں رکھ دیا تم نے ؟
ہوا انکو بجھا دے گی ، اسی ڈر سے ؟
کبھی سوچا
ہوا سے دور رکھنے سے جلیں گے یہ دیے کیسے

درختوں کے گھنے سائے میں جو رکھا ہے پودوں کو
ذرا سوچا
نہ ہو گر دھوپ تو پودے بنیں گے پھر شجر کیسے

انہیں رکھو ہوا میں گر چراغوں کو جلانا ہے
ضروری ہے اگر جذبات کے شعلوں کا بھڑکانا
ہوا انکو میسر گر نہیں ہو گی
تو کمرے میں دھواں ہو گا
دھویں میں دیکھنا ممکن کہاں ہو گا

کبھی بے انتہا چاہت انہیں بے کار کر دے گی
کبھی بے موسمی سائے انہیں معذور کر دیں گے
اگر سایہ رہے ان پر
تو یہ سایہ مسافر پر کریں کیسے
یہ گھر بے گھر پرندوں کا بنیں کیسے

یہ بچے چل سکیں گے وقت کے شانہ بشانہ تب
اگر تم آشنا انکو کروں گے اس زمانے سے

ہوا بھی ساتھ دے گی انکا جلنے میں
اگر ایندھن بھرا ہو گا چراغوں میں
دکھائی دے گی تمہیں تعبیر خوابوں کی

لگے گی دھوپ انکو زندگی کی تو
جڑیں مضبوط ہونگی
اور
شاخیں آسماں سے جا لگیں گی
دیکھنا اک دن

چراغوں کو خلا میں رکھ دیا تم نے ؟
ہوا انکو بجھا دے گی ، اسی ڈر سے ؟


شکریہ
 
آخری تدوین:
السلام علیکم! سر الف عین عظیم شاہد شاہنواز محمّد احسن سمیع :راحل:
برائے مہربانی اصلاح فرمائیں۔۔۔

نظم : بچوں کی تربیت

چراغوں کو خلا میں رکھ دیا تم نے ؟
ہوا انکو بجھا دے گی ، اسی ڈر سے ؟
کبھی سوچا
ہوا سے دور رکھنے سے جلیں گے یہ دیے کیسے

درختوں کے گھنے سائے میں جو رکھا ہے پودوں کو
ذرا سوچا
نہ ہو گر دھوپ تو پودے بنیں گے پھر شجر کیسے

انہیں رکھو ہوا میں گر چراغوں کو جلانا ہے
ضروری ہے اگر جذبات کے شعلوں کا بھڑکانا
ہوا انکو میسر گر نہیں ہو گی
تو انکے دل کی دنیا میں دھواں ہو گا
دھویں میں دیکھنا ممکن کہاں ہو گا

کبھی بے انتہا چاہت انہیں بے کار کر دے گی
کبھی بے موسمی سائے انہیں معذور کر دیں گے
اگر سایہ رہے ان پر
تو یہ سایہ مسافر پر کریں کیسے
یہ گھر بے گھر پرندوں کا بنیں کیسے

یہ بچے چل سکیں گے وقت کے شانہ بشانہ تب
اگر تم آشنا انکو کروں گے اس زمانے سے

اندھیرے میں نہیں چھپنا بتاؤ تم
ہوا سے انہیں لڑنا سکھاؤ تم
ہوا بھی ساتھ دے گی انکا جلنے میں
اگر ایندھن بھرا ہو گا چراغوں میں
دکھائی دے گی تمہیں تعبیر خوابوں کی

انہیں اب دھوپ میں چلنا سکھاؤ تم
یہی تو زندگی ہے ، یہ بتاؤ تم
لگے گی دھوپ انکو زندگی کی تو
جڑیں مضبوط ہونگی
اور
شاخیں آسماں سے جا لگیں گی
دیکھنا اک دن

چراغوں کو خلا میں رکھ دیا تم نے ؟
ہوا انکو بجھا دے گی ، اسی ڈر سے ؟


شکریہ


نظم : بچوں کی تربیت

چراغوں کو خلا میں رکھ دیا تم نے ؟
ہوا انکو بجھا دے گی ، اسی ڈر سے ؟
کبھی سوچا
ہوا سے دور رکھنے سے جلیں گے یہ دیے کیسے

درختوں کے گھنے سائے میں جو رکھا ہے پودوں کو
ذرا سوچا
نہ ہو گر دھوپ تو پودے بنیں گے پھر شجر کیسے

انہیں رکھو ہوا میں گر چراغوں کو جلانا ہے
ضروری ہے اگر جذبات کے شعلوں کا بھڑکانا
ہوا انکو میسر گر نہیں ہو گی
تو انکے دل کی دنیا میں دھواں ہو گا
انہیں پھر اپنا مستقبل
دھویں میں دیکھنا ممکن کہاں ہو گا

کبھی بے انتہا چاہت انہیں بے کار کر دے گی
کبھی بے موسمی سائے انہیں معذور کر دیں گے

ذرا سوچو
تمہارے سائے کے محتاج ہوں گر خود
تو یہ سایہ مسافر پر کریں کیسے
یہ گھر بے گھر پرندوں کا بنیں کیسے

یہ بچے چل سکیں گے وقت کے شانہ بشانہ تب
اگر تم آشنا انکو کروں گے اس زمانے سے

اندھیرے میں نہیں چھپنا بتاؤ تم
ہواؤں سے انہیں لڑنا سکھاؤ تم
ہوا بھی ساتھ دے گی انکا جلنے میں
اگر ایندھن بھرا ہو گا چراغوں میں
انہی کی روشنی میں تو
دکھائی دے گی تمہیں تعبیر خوابوں کی

انہیں اب دھوپ میں چلنا سکھاؤ تم
یہی تو زندگی ہے ، یہ بتاؤ تم
لگے گی دھوپ انکو تو
جڑیں مضبوط ہونگی
اور
شاخیں آسماں سے جا لگیں گی
دیکھنا اک دن

چراغوں کو خلا میں رکھ دیا تم نے ؟
ہوا انکو بجھا دے گی ، اسی ڈر سے ؟
 
آخری تدوین:
عزیزی عمرانؔ صاحب، آداب،
معذرت، آپ کی نظم ذہن سے محو ہوگئی۔
اچھی نظم ہے، ماشاءاللہ۔ مگر میرا مشورہ یہ ہوگا کہ اس کی طوالت تھوری کم کرنے کی کوشش کریں اگر ہوسکے (لازم نہیں ہے، میں کسی عیب کی وجہ سے نہیں، آج کل کے قارئین کے مزاج کی وجہ سے کہہ رہا ہوں)۔
ذرا سوچا
نہ ہو گر دھوپ تو پودے بنیں گے پھر شجر کیسے
یہاں الفاظ میں تھوڑی سی تبدیلی درکار ہے
ذرا سوچو
نہ ہوگی دھوپ تو پودے شجر بن پائیں گے کیسے؟

انہیں رکھو ہوا میں گر چراغوں کو جلانا ہے
ضروری ہے اگر جذبات کے شعلوں کا بھڑکانا
ضروری ہے ہوا کے سامنے رکھنا چراغوں کو
اگر ان کی مدھم ہوتی ہوئی لو کو بڑھانا ہے

ہوا انکو میسر گر نہیں ہو گی
تو انکے دل کی دنیا میں دھواں ہو گا
انہیں پھر اپنا مستقبل
دھویں میں دیکھنا ممکن کہاں ہو گا
درمیان والا مصرعہ، تیسرے کے ساتھ ملا کر یوں کرسکتے ہیں
اور ان کا اپنا مستقبل دھویں میں دیکھنا ممکن کہاں ہوگا!

ذرا سوچو
اگر سایہ رہے ان پر
تو یہ سایہ مسافر پر کریں کیسے
یہ گھر بے گھر پرندوں کا بنیں کیسے
اگر سایہ رہا ان پر
تو کل کو یہ کسی کا سائباں بن پائیں گے کیسے؟
کسی بے گھر پرندے کے لئے یہ آشیاں بن پائیں گے کیسے؟

اندھیرے میں نہیں چھپنا بتاؤ تم
ہواؤں سے انہیں لڑنا سکھاؤ تم
ہوا بھی ساتھ دے گی انکا جلنے میں
اگر ایندھن بھرا ہو گا چراغوں میں
انہی کی روشنی میں تو
دکھائی دے گی تمہیں تعبیر خوابوں کی
اندھیروں میں نہ اب ان کو چھپاؤ تم
ہواؤں سے انہیں لڑنا سکھاؤ تم
ہوا خود ساتھ دے گی لو بڑھانے میں
(ایندھن والی لائن زائد ہے، اس کو نکال دیں)
مدھم ہوتی ہوئی لو سے نیا شعلہ اٹھانے میں
ضیاء جس کی دکھا دے گی تمہیں خوابوں کی تعبیریں

انہیں اب دھوپ میں چلنا سکھاؤ تم
یہی تو زندگی ہے ، یہ بتاؤ تم
لگے گی دھوپ انکو تو
جڑیں مضبوط ہونگی
اور
شاخیں آسماں سے جا لگیں گی
دیکھنا اک دن
آخری لائن کو پچھلی والی کے ساتھ ملا کر ایک مصرعہ بنادیں، یہاں تکسیر سے کوئی خاص فائدہ نہیں ہورہا۔

دعاگو،
راحلؔ
 
آخری تدوین:
عزیزی عمرانؔ صاحب، آداب،
معذرت، آپ کی نظم ذہن سے محو ہوگئی۔
اچھی نظم ہے، ماشاءاللہ۔ مگر میرا مشورہ یہ ہوگا کہ اس کی طوالت تھوری کم کرنے کی کوشش کریں اگر ہوسکے (لازم نہیں ہے، میں کسی عیب کی وجہ سے نہیں، آج کل کے قارئین کے مزاج کی وجہ سے کہہ رہا ہوں)۔

یہاں الفاظ میں تھوڑی سی تبدیلی درکار ہے
ذرا سوچو
نہ ہوگی دھوپ تو پودے شجر بن پائیں گے کیسے؟


ضروری ہے ہوا کے سامنے رکھنا چراغوں کو
اگر ان کی مدھم ہوتی ہوئی لو کو بڑھانا ہے


درمیان والا مصرعہ، تیسرے کے ساتھ ملا کر یوں کرسکتے ہیں
اور ان کا اپنا مستقبل دھویں میں دیکھنا ممکن کہاں ہوگا!


اگر سایہ رہا ان پر
تو کل کو یہ کسی کا سائباں بن پائیں گے کیسے؟
کسی بے گھر پرندے کے لئے یہ آشیاں بن پائیں گے کیسے؟


اندھیروں میں نہ اب ان کو چھپاؤ تم
ہواؤں سے انہیں لڑنا سکھاؤ تم
ہوا خود ساتھ دے گی لو بڑھانے میں
(ایندھن والی لائن زائد ہے، اس کو نکال دیں)
مدھم ہوتی ہوئی لو سے نیا شعلہ اٹھانے میں
ضیاء جس کی دکھا دے گی تمہیں خوابوں کی تعبیریں


آخری لائن کو پچھلی والی کے ساتھ ملا کر ایک مصرعہ بنادیں، یہاں تکسیر سے کوئی خاص فائدہ نہیں ہورہا۔

دعاگو،
راحلؔ
بہت شکریہ بھائی جان۔۔۔ سلامت رہیں
 
شکریہ سر محمّد احسن سمیع :راحل:

*نظم : بچوں کی تربیت*

چراغوں کو خلا میں رکھ دیا تم نے ؟
ہوا انکو بجھا دے گی ، اسی ڈر سے ؟
کبھی سوچا
ہوا سے دور رکھنے سے جلیں گے یہ دیے کیسے

درختوں کے گھنے سائے میں جو رکھا ہے پودوں کو
ذرا سوچو
نہ ہوگی دھوپ تو پودے شجر بن پائیں گے کیسے؟

ضروری ہے ہوا کے سامنے رکھنا چراغوں کو
اگر بجھتی ہوئی لو کو بڑھانا ہے
ہوا انکو میسر گر نہیں ہو گی
تو انکے دل کی دنیا میں دھواں ہو گا
اور ان کا اپنا مستقبل دھویں میں دیکھنا ممکن کہاں ہوگا!

کبھی بے انتہا چاہت انہیں بے کار کر دے گی
کبھی بے موسمی سائے انہیں معذور کر دیں گے

ذرا سوچو
تمہارے سائے کے جو خود رہے محتاج
وہ کل کو کسی کا سائباں بن پائیں گے کیسے؟
کسی بے گھر پرندے کے لئے یہ آشیاں بن پائیں گے کیسے؟

یہ بچے چل سکیں گے وقت کے شانہ بشانہ تب
اگر تم آشنا انکو کروں گے اس زمانے سے

اندھیروں میں نہ اب ان کو چھپاؤ تم
ہواؤں سے انہیں لڑنا سکھاؤ تم
یقیناً ساتھ دے گی لو بڑھانے میں
ہوا بجھتی ہوئی لو سے نیا شعلہ اٹھانے میں
ضیاء جس کی دکھا دے گی تمہیں خوابوں کی تعبیریں

انہیں اب دھوپ میں چلنا سکھاؤ تم
یہی تو زندگی ہے ، یہ بتاؤ تم
لگے گی دھوپ انکو تو
جڑیں مضبوط ہونگی
اور
شاخیں آسماں سے جا لگیں گی دیکھنا اک دن

چراغوں کو خلا میں رکھ دیا تم نے ؟
ہوا انکو بجھا دے گی ، اسی ڈر سے ؟

*عمران سرگانی ، بھکر پاکستان*
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
ماشاء اللہ راحل نے اچھی اصلاح کی ہے، مگر ایک تلفظ میں وہ چوک گئے!
مدھم میں دھ پر فتحہ اور تشدید ہے، یہ بر وزن فعلن ہے، 'مدم' بر وزن فعو نہیں.۔
 
ماشاء اللہ راحل نے اچھی اصلاح کی ہے، مگر ایک تلفظ میں وہ چوک گئے!
مدھم میں دھ پر فتحہ اور تشدید ہے، یہ بر وزن فعلن ہے، 'مدم' بر وزن فعو نہیں.۔

مرشدی و استاذی، السلام علیکم۔
سر آپ نے خوب پکڑ کی :) میں سوچ رہا تھا اس بار بچ نکلنے میں کامیاب ہوجاوں گا :)
دراصل میں نے دانستہ یہ تلفظ کیا تھا، پس ذہن یہ خیال تھا کہ شاید ہندی کے الفاظ مشدد اور غیر مشدد دونوں طرح باندھے جا سکتے ہیں، جیسے رکھا وغیرہ۔
الحمد للہ اب یہ غلط تاثر دور ہوگیا ہے ان شاء اللہ آئندہ اس غلطی کا صدور نہیں ہوگا۔
جزاک اللہ سر

دعاگو،
راحل
 
ماشاء اللہ راحل نے اچھی اصلاح کی ہے، مگر ایک تلفظ میں وہ چوک گئے!
مدھم میں دھ پر فتحہ اور تشدید ہے، یہ بر وزن فعلن ہے، 'مدم' بر وزن فعو نہیں.۔
جی سر یہ خیال میرے ذہن میں بھی آیا مگر نظر انداز کر گیا یہ سوچ کر کہ شاید اس طرح بھی اسے تقطیع کیا جاتا ہو۔۔۔
 
Top