ارشد رشید
محفلین
تاریخِ اُردُو زباں
======================
عجب نشہ ہے یہ اُردو کہ جو اُترتا نہیں
کہ پیاس بُجھ بھی گئی ہو، تو دل تو بھرتا نہیں
ہے اک خُمار، جو قلب و نظر پہ چھایا ہے
کہ جیسے ذائقہ وہ ہو کہ جو بِسرتا نہیں
دلوں کے شوق کی، جذبوں کی جس سے یاری ہے
وہی تو دوستو اردو زباں ہماری ہے
ٌ
کوئی یہ کہتا ہے پنجاب نے نکھارا اِسے
ہے اک خیال کہ دکن ہی نے سنوارا اِسے
کسی کو سندھ میں اِس کا وطن دکھائی دے
کسی نے بولی کھڑی کہہ کہ ہے پُکارا اِسے
سو اک جہان کی پھر جس سے رشتہ داری ہے
وہی تو دوستو اردو زباں ہماری ہے
ٌ
ہے اک خیال تو یہ بھی کہ لشکری ہے زباں
جو مل گئیں کئی افواج تو بنی یہ وہاں
کوئی ملائے ہے تانے پھر اِس کے ہندی سے
کوئی کہے کہ بنایا اِسے عرب نے میاں
یہ سچ ہے جس کی کہانی بڑی نیاری ہے
وہی تو دوستو اردو زباں ہماری ہے
ٌ
تو بات یہ اِسی تاریخ سے ہوئی ہے عیاں
کہ ہند کی ہی زبانوں میں یہ رہی تھی نہاں
پھر آ ملیں عَرَبی فارسی بھی اس میں کہیں
تو بن گئی یہی اردو زباں، جو اب ہے یہاں
سو جتنی میری ہے اتنی ہی وہ تمھاری ہے
وہی تو دوستو اردو زباں ہماری ہے
ٌ
پھر اِِس پہ وقت بھی آیا تھا اقتداروں کا
وہیں سے رنگ چڑھا اِس پہ پھر بہاروں کا
بنی تھی جان یہ دلی کی، لکھنؤ کی حیات
خطاب، اہلِ زباں تھا وہاں کے لوگوں کا
جو ہر زمانے سے گزری اور اب بھی جاری ہے
وہی تو دوستو اردو زباں ہماری ہے
== ارشد رشید ==
======================
عجب نشہ ہے یہ اُردو کہ جو اُترتا نہیں
کہ پیاس بُجھ بھی گئی ہو، تو دل تو بھرتا نہیں
ہے اک خُمار، جو قلب و نظر پہ چھایا ہے
کہ جیسے ذائقہ وہ ہو کہ جو بِسرتا نہیں
دلوں کے شوق کی، جذبوں کی جس سے یاری ہے
وہی تو دوستو اردو زباں ہماری ہے
ٌ
کوئی یہ کہتا ہے پنجاب نے نکھارا اِسے
ہے اک خیال کہ دکن ہی نے سنوارا اِسے
کسی کو سندھ میں اِس کا وطن دکھائی دے
کسی نے بولی کھڑی کہہ کہ ہے پُکارا اِسے
سو اک جہان کی پھر جس سے رشتہ داری ہے
وہی تو دوستو اردو زباں ہماری ہے
ٌ
ہے اک خیال تو یہ بھی کہ لشکری ہے زباں
جو مل گئیں کئی افواج تو بنی یہ وہاں
کوئی ملائے ہے تانے پھر اِس کے ہندی سے
کوئی کہے کہ بنایا اِسے عرب نے میاں
یہ سچ ہے جس کی کہانی بڑی نیاری ہے
وہی تو دوستو اردو زباں ہماری ہے
ٌ
تو بات یہ اِسی تاریخ سے ہوئی ہے عیاں
کہ ہند کی ہی زبانوں میں یہ رہی تھی نہاں
پھر آ ملیں عَرَبی فارسی بھی اس میں کہیں
تو بن گئی یہی اردو زباں، جو اب ہے یہاں
سو جتنی میری ہے اتنی ہی وہ تمھاری ہے
وہی تو دوستو اردو زباں ہماری ہے
ٌ
پھر اِِس پہ وقت بھی آیا تھا اقتداروں کا
وہیں سے رنگ چڑھا اِس پہ پھر بہاروں کا
بنی تھی جان یہ دلی کی، لکھنؤ کی حیات
خطاب، اہلِ زباں تھا وہاں کے لوگوں کا
جو ہر زمانے سے گزری اور اب بھی جاری ہے
وہی تو دوستو اردو زباں ہماری ہے
== ارشد رشید ==