پیاسا صحرا
محفلین
تو
وہاں، جس جگہ پر صدا سو گئ ہے
ہر اک سمت اونچے درختوں کے جھنڈ
ان گنت سانس روکے ہوئے کھڑے ہیں
جہاں ابر آلود شام اڑتے لمحوں کو روکے ابد بن گئ ہے
وہاں عشق پیچاں کی بیلوں میں لپٹا ہوا اک مکاں ہو !
اگر میں کبھی راہ چلتے ہوئے اس مکاں کے دریچوں کے
نیچے سے گزروں
تو اپنی نگاہوں میں اک آنے والے مسافر کی
دھندلی تمنا لیے تو کھڑی ہو!
منیر نیازی
وہاں، جس جگہ پر صدا سو گئ ہے
ہر اک سمت اونچے درختوں کے جھنڈ
ان گنت سانس روکے ہوئے کھڑے ہیں
جہاں ابر آلود شام اڑتے لمحوں کو روکے ابد بن گئ ہے
وہاں عشق پیچاں کی بیلوں میں لپٹا ہوا اک مکاں ہو !
اگر میں کبھی راہ چلتے ہوئے اس مکاں کے دریچوں کے
نیچے سے گزروں
تو اپنی نگاہوں میں اک آنے والے مسافر کی
دھندلی تمنا لیے تو کھڑی ہو!
منیر نیازی