نظم: تیری ہمراہی کے چند سال (فاطمیہ بوائز اسکول کے نام)

یہ نظم ہم نے اسکول سے فراغت پانے کے کوئی سال بھر بعد، اسکول کی ایک پنج سالہ تقریب میں گائی تھی۔ ابھی محمد حفیظ الرحمٰن کی نظم دیکھی، تو خیال آیا کہ اسے یہاں شریک کیا جائے۔
اس میں پہلے حصے میں ہمارے کچھ استادوں کے نام موجود ہیں، جس حصے میں خواتین کے نام تھے وہ مخذوف ہے۔ سو ملاحظہ ہو۔

تیری ہمراہی کے چند سال

میرا اسکول مجھے شر سے بہت دور ملا
طاہرانہ صفت اور پیار سے بھر پور ملا
جو بھی مدھم نظر آیا سو وہ گوہر نکلا
اسکا ہر بچہ نئے چاند سا نیر نکلا
جس نے لوگوں سے پڑھا وہ نہ برباد ہوا
انہیں استادوں سے پڑھ کر تو میں استاد ہوا

جن میں حسنین و رضا جعفری ہونگے نامی
اور پھر ثاقب و اجلال و شیراز و کامی
پھر در علم پہ سجدے میں ملیں گے سجاد
اور وہاں فن کی قیادت میں ملیں گے ارشاد
کہیں آئیں گے نظر ہانی و ہادی و زیشان
اور کہیں شاہد با رعب ز ہے عزت و شان
کہیں استاد نظر آئیں گے محمود و علی
اور کہیں وکٹر ذی حشم و خوش الحان فصی
کہیں آنکھوں کو جلا دیں گے خوش اندام حسین
اور یہ سب آئیں گے جب یاد تو بھیگیں گے نین

یہاں پروان چڑھا میری جوانی کا جنوں
کسیے اس شہر محبت کو میں رخصت کر دوں
منسلک کتنی ہی بچپن کی ہیں یادیں تجھ سے
فاطمیہ یہ سمے آیا ہے کہ بچھڑیں تجھ سے
جب کبھی بعد میں چلتے ہوئے آؤں گا یہاں
تازہ ہو جائے گا ہر زخم عیاں درد نہاں
چھٹی ہو گی تو یہی چاٹ سموسے والے
پھر نظر آئیں گے طلاب پہ ڈورے ڈالے
پھر وہی بار گراں بھاری سے بستے ہوں گے
بچے کاندھوں پہ اٹھائے جنہیں ہنستے ہوں گے
جب کبھی سوچنے بیٹھوں گا تو یاد آئے گا
میں جہاں جاؤں گا بس تو بھی وہاں جائے گا
تو مرے ساتھ رہے گا مری بو ہو جیسے
اور مرے جسم میں دوڑے گا لہو ہو جیسے
وعدہ کرتا ہوں غضب ایسا نہیں ڈھاؤں گا
نام اپنا نہ ترے نام سے پہلے لوں گا

تیری ہمراہی کے چند ایک بتائے ہوئے سال
جن سے آراستہ ہو گی مری دہلیز خیال
نہ ترا پارٹ کبھی لائف میں زیرو ہو گا
ترا کردار مری فلم کا ہیرو ہو گا
یہ تو کچھ وعدے کروں گا جو وفا تیرے بعد
تو بتا اپنا! بنے گا ترا کیا میرے بعد؟
کیا مجھے بھی تو دگر طالب علموں کی طرح
بھول جائے گا سنے پڑھے فسانوں کی طرح
یا مرا زخم تری یاد میں باقی ہو گا؟
جب تلک تو نئے طلاب کا ساقی ہو گا

در و دیوار سے اٹھنے لگی پھر آہ و فغاں
زلزلہ طاری ہوا دیکھ کے مجھ کو گریاں
وقت کی نبض رکی ارض کی گردش ٹھہری
پھر کسی سمت سے کانوں میں یہ آواز اتری
مہدیؔ رک جاؤ کہ اتنی جو فغاں کی تم نے
میری تعمیر کی بنیاد ہلا دی تم نے
نہ مرے در پہ نہ دیوار پہ نہ زینے پر
نقش تم ساروں کے ہیں نام مرے سینے پر
میں تو مجبور وفا ہوں جو کھڑا ہوں تب تک
دیکھتے ہیں تو مجھے یاد کرے گا کب تک

مہدی نقوی حجازؔ
 

نایاب

لائبریرین
خواتین کے ناموں والا حصہ " محذوف" کیوں ۔۔۔۔۔؟
کیا وہ اساتذہ میں شامل نہیں تھیں ۔۔۔۔۔۔؟
یا پھر کلاس فیلوز ۔۔۔؟
بہت سی داد اچھی نظم کے نام
 
خواتین کے ناموں والا حصہ " محذوف" کیوں ۔۔۔ ۔۔؟
کیا وہ اساتذہ میں شامل نہیں تھیں ۔۔۔ ۔۔۔ ؟
یا پھر کلاس فیلوز ۔۔۔ ؟
بہت سی داد اچھی نظم کے نام
اساتذہ میں شامل تھیں لیکن بس ایک بھونڈا پن آجاتا پھر اتنے سارے ناموں والی نظم میں۔
داد دینے کے لیے شکریہ! :)
 
Top