فرحان محمد خان
محفلین
جبر مشیت
فکر و تدبیر کی طاقت پہ نہ اِترا اے دوست!
زندگی جبر مشیّت کے سوا کچھ بھی نہیں
تو سمجھتا ہے جسے حریتِ جہد و عمل
غیر مشروط اطاعت کے سوا کچھ بھی نہیں
وہ حوادث کہ زمانے کو ہلا دیتے ہیں
بھوک اور بھوک کی شدت کے سوا کچھ بھی نہیں
باش ! اے اشرفِ مخلوق کہ تیرے اندر
گرگُ و روباہ کی سیرت کے سوا کچھ بھی نہیں
فکرِ انجام کہاں تک کہ یہ فکرِ انجام !
دیدہ و دل کی عقوبت کے سوا کچھ بھی نہیں
مختصر یہ ہے کہ ہم سب کی حیاتِ فانی
زندہ رہنے کی مشقت کے سوا کچھ بھی نہیں
فکر و تدبیر کی طاقت پہ نہ اِترا اے دوست!
زندگی جبر مشیّت کے سوا کچھ بھی نہیں
تو سمجھتا ہے جسے حریتِ جہد و عمل
غیر مشروط اطاعت کے سوا کچھ بھی نہیں
وہ حوادث کہ زمانے کو ہلا دیتے ہیں
بھوک اور بھوک کی شدت کے سوا کچھ بھی نہیں
باش ! اے اشرفِ مخلوق کہ تیرے اندر
گرگُ و روباہ کی سیرت کے سوا کچھ بھی نہیں
فکرِ انجام کہاں تک کہ یہ فکرِ انجام !
دیدہ و دل کی عقوبت کے سوا کچھ بھی نہیں
مختصر یہ ہے کہ ہم سب کی حیاتِ فانی
زندہ رہنے کی مشقت کے سوا کچھ بھی نہیں
رئیس امروہوی