محمد خلیل الرحمٰن
محفلین
جب ہم چھوٹے ہوتے تھے
(محمد خلیل الر حمٰن)
جب ہم چھوٹے ہوتے تھے
رات کو ایسے سوتے تھے
دادی پاس سُلاتی تھیں
باتیں کرتی جاتی تھیں
پھول نگر کے راجا کا
قصّہ ہم کو بھاتا تھا
روز ہی فرمائش کر کے
ایک کہانی سنتے تھے
لیکن ایک ہی مشکل تھی
روز کہانی لمبی سی
کہتے کہتے کھو جاتیں
دادی خود ہی سو جاتیں
ہم بھی تو سو جاتے تھے
نیند میں یوں کھو جاتے تھے
پھول نگر کا راجا تھا
راجا تھا یا باجا تھا
روپ نگر کی رانی تھی
رانی تھی یا نانی تھی
ان کا کیا انجام ہوا
کچھ بھی یاد نہیں رہتا
اگلے روز جب اٹھتے تھے
سب کچھ بھولے بھولے سے
پیلا دیو یا زنگارو
اور سنائیں کیا یارو
دادی کی وہ باتیں تھیں
مزے مزے کی راتیں تھیں
اب جو بچّے ہوتے ہیں
ٹی وی دیکھ کے سوتے ہیں
ملکِ آز کا جادوگر
دیکھ چکے ہیں ٹی وی پر
پیلا دیو یا زنگارو
جو یہ دیکھ چکے یارو
ہم تو اِن کرداروں سے
پریوںسے اِن تاروں سے
اپنے خواب سجاتے تھے
اُن میں سب کو پاتے تھے
کوہِ قاف کے جادوگر
راجا اور پرجا کے گھر
اُڑتے اُڑن کھٹولے بھی
عیّاروں کے ٹولے بھی
خوابوں اور خیالوں میں
اِن گزرے ہوئے سالوں میں
اب تک بھول نہیں پائے
کاش وہ بچپن لوٹ آئے