فرحان محمد خان
محفلین
خزاں
گرد اُڑاتی ہوئی خزاؤں کے
سر پہ وحشت کا بھوت طاری ہے
سوکھے پتوں کا رقص جاری ہے
فاختائیں اُداس بیٹھی ہیں
جو بھی شاخِ چمن ہے ، ننگی ہے
سارے گلشن میں خانہ جنگی ہے
چہرہ اُترا ہوا ہے لمحوں کا
چل رہی ہے ہوائے یرقانی
رقص کرتی ہے خانہ ویرانی
کہیں سبزہ نظر نہیں آتا
یعنی کھا کھا کے زیست کے غم کو
پیلیا ہو گیا ہے موسم کو
ساتھیو ! وقت کی رگ و پے میں
اپنے جسموں کا خونِ تازہ بھرو
اس خزاں کا کوئی علاج کرو
گرد اُڑاتی ہوئی خزاؤں کے
سر پہ وحشت کا بھوت طاری ہے
سوکھے پتوں کا رقص جاری ہے
فاختائیں اُداس بیٹھی ہیں
جو بھی شاخِ چمن ہے ، ننگی ہے
سارے گلشن میں خانہ جنگی ہے
چہرہ اُترا ہوا ہے لمحوں کا
چل رہی ہے ہوائے یرقانی
رقص کرتی ہے خانہ ویرانی
کہیں سبزہ نظر نہیں آتا
یعنی کھا کھا کے زیست کے غم کو
پیلیا ہو گیا ہے موسم کو
ساتھیو ! وقت کی رگ و پے میں
اپنے جسموں کا خونِ تازہ بھرو
اس خزاں کا کوئی علاج کرو
بیدل حیدری