پیاسا صحرا
محفلین
خزاں کے رنگوں میں ایک رنگ اداسی کا
تمہیں دیکھا ہے بارہا میں نے
اور دیکھ کر ہر بار یہی سوچا ہے
تیرے چہرے کی مسکراہٹ کا
تیری آنکھٰیں ساتھ نہیں دیتیں
تیرے ہنستے ہوئے ہونٹوں
کے قہقہوں پر مجھے
جانے کیوں
کراہوں کا گماں گزرتا ہے
کونسا دکھ ہے جس کی شدت نے
تیرے جوبن کو گھیر رکھا ہے
وہ کیا آگ ہے جس کے نرغے میں
تیرا کومل وجود جھلسا ہے
ایسی حالت میں کیا دلاسا ہو
کوئی صورت ترے دل کو بہلانے کی
لو میں تمہاری آنکھوں کو
اک حسین شام دیتا ہوں
تیرے دکھ میں کمی کیلیے
اپنا جیون تمام دیتا ہوں