نظم: دعاء ثاقب

انس و جن و ملک، یہ زمیں آسماں
چاند، تارے، شفق،خوشنما تتلیاں۔

بحر و بر، خشک و تر، گنگناتی صبا
چہچہاتے پرندے، حسیں کہکشاں۔

تیری تعریف میں ہیں مگن ربنا
رب عرش بریں، خالق دو جہاں۔

تو نے پیدا کیا ساری مخلوق کو
اور دی پھر انہیں کھانے کو روزیاں۔

ہو رسول ھدی پہ درود و سلام
جو ہیں خیر البشر، رحمت دو جہاں۔

دور کیسا مسلماں پہ یہ آگیا
ہے مخالف مسلماں کا سارا جہاں۔

ظلم کی چکیوں میں انہیں پیس کر
خوش ہیں اہل جفا، کفر ہے شادماں۔

لٹ رہی ہیں مسلمانوں کی عزتیں
جل رہی ہیں مسلمانوں کی بستیاں۔

رحم کر ان پہ اے مالک دو جہاں
سن لے معصوم بچوں کی آہ و فغاں ۔

متحد، متفق ہوں مسلمان پھر
مل کے پھر وہ بدل دیں نظام جہاں۔

ہے یہ ثاقب کی تجھ سے دعا ربنا
کر دے قائم تو دنیا میں امن و امان ۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
انس و جن و ملک، یہ زمیں آسماں
چاند، تارے، شفق،خوشنما تتلیاں۔
۔۔۔ پہلے مصرعے میں انس بمعنی انسان استعمال ہوا ہے، میں اس کو اور انس و جن و ملک کی ترکیب کو غلط سمجھتا ہوں جو تحقیق طلب ہے۔ پھر اس میں الفاظ کی ترتیب بھی درست دکھائی نہیں دیتی۔ اگر زمیں آسماں سے پہلے "یہ" استعمال ہوا ہے تو یہی لفظ ہر ترکیب سے قبل ہونا چاہئے تھا، ورنہ کہیں نہیں۔ دوسرے مصرعے میں چاند تارے کے ساتھ فلک تو ٹھیک تھا، شفق غیر متعلقہ لگتا ہے۔ خوشنما تتلیاں پھولوں کے ساتھ اچھی تھیں جن کا ذکر نہیں۔ یہ محض منطق کی بات ہے۔
بحر و بر، خشک و تر، گنگناتی صبا
چہچہاتے پرندے، حسیں کہکشاں۔
۔۔۔ سب ایک دوسرے سے الگ، مگر منسلک۔۔ درست ۔۔۔
تیری تعریف میں ہیں مگن ربنا
رب عرش بریں، خالق دو جہاں۔
۔۔۔ درست۔۔۔
تو نے پیدا کیا ساری مخلوق کو
اور دی پھر انہیں کھانے کو روزیاں۔
۔۔۔ کھانے کو روزیاں ۔۔۔ کھٹک رہا ہے ۔۔۔ رزق دیا سمجھ میں آتا ہے۔۔۔ لیکن قافیہ ملانا بھی ضروری ہے۔۔۔ کچھ اور لائیے۔
ہو رسول ھدی پہ درود و سلام
جو ہیں خیر البشر، رحمت دو جہاں۔
۔۔ درست ہے مگر مزید جاندار ہوسکتا تھا۔۔۔
دور کیسا مسلماں پہ یہ آگیا
ہے مخالف مسلماں کا سارا جہاں۔
۔۔۔ کچا شعر ہے ۔۔۔ ربط اور بیان دونوں کمزور ہیں ۔۔۔
ظلم کی چکیوں میں انہیں پیس کر
خوش ہیں اہل جفا، کفر ہے شادماں۔
۔۔۔ انہیں کی جگہ "ہمیں" کردیجئے تو تھوڑی سی بہتری آئے گی۔۔۔ ویسے بھی ٹھیک ہے۔۔۔
لٹ رہی ہیں مسلمانوں کی عزتیں
جل رہی ہیں مسلمانوں کی بستیاں۔
۔۔۔ مسلمانوں میں ن پر محض پیش آسکتا ہے (تقطیع کے اعتبار سے دیکھئے گا) ۔۔۔ یہ صوتی خامی ہے۔ بدل دیجئے تو بہتر۔۔۔
رحم کر ان پہ اے مالک دو جہاں
سن لے معصوم بچوں کی آہ و فغاں ۔
۔۔۔ درست۔۔۔
متحد، متفق ہوں مسلمان پھر
مل کے پھر وہ بدل دیں نظام جہاں۔
۔۔۔۔ متحد کا لفظ کافی ہے کیونکہ متحد اور متفق کے درمیان "اور" نہیں۔ جبکہ متفق ہونا اتنا اہم بھی نہیں جتنا کہ متحد ہونا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ "پھر" کی تکرار سے اجتناب ہو تو بہتر ہے۔
ہے یہ ثاقب کی تجھ سے دعا ربنا
کر دے قائم تو دنیا میں امن و امان
۔۔۔"کردے قائم کے بعد "تو" غیر فصیح لگتا ہے۔ "ربنا "پہلے آچکا ہے، اس لیے بدل دیں تو مزید بہتری آئے گی ۔۔۔
اگر خیالات دیکھئے تو قابل تعریف ہیں، پیشکش جاندار نہیں ہوسکی ۔۔۔ نصر من اللہ و فتح قریب ۔۔۔ کوشش جاری رہنی چاہئے۔
÷÷÷ دعاؤں میں یاد رکھئے گا۔۔۔
۔
 
Top