سحرش سحر
محفلین
یہ دن ورات کا چکر
کبھی صبح کبھی شام کا منظر
ہے مکھڑی کا جالا
نازک سے ہیں دھاگے
الجھے ہوئے دھاگے
جس کا شکار.....
ان دھاگوں سے انجان
پھر......
جکھڑ ے ہوئے انسان
جوش سلب ہوش سلب
جوانی گئ کیا زمانہ گیا
ہائے......
بڑھاپا گیا'
کچھ بھی دکھائی نہ دے
کچھ بھی سجھائی نہ دے
پھر ایک مکھڑی
قریب اور قریب
بن کے خاموش موت
چھپٹتی ہےکہ
روح نچوڑ دے
اور......
وجود چھوڑ دے
اور بس سکوت
بپا کے اک سکوت
آئے سکوت ہی بن کر
کبھی صبح کبھی شام کا منظر
کبھی صبح کبھی شام کا منظر
ہے مکھڑی کا جالا
نازک سے ہیں دھاگے
الجھے ہوئے دھاگے
جس کا شکار.....
ان دھاگوں سے انجان
پھر......
جکھڑ ے ہوئے انسان
جوش سلب ہوش سلب
جوانی گئ کیا زمانہ گیا
ہائے......
بڑھاپا گیا'
کچھ بھی دکھائی نہ دے
کچھ بھی سجھائی نہ دے
پھر ایک مکھڑی
قریب اور قریب
بن کے خاموش موت
چھپٹتی ہےکہ
روح نچوڑ دے
اور......
وجود چھوڑ دے
اور بس سکوت
بپا کے اک سکوت
آئے سکوت ہی بن کر
کبھی صبح کبھی شام کا منظر