جاں نثار اختر نظم : سازِ وفا - جاں نثار اختر

سازِ وفا
ہنگامہ بزمِ شوق میں تھا کس کے واسطے
چھیڑا تھا میں نے سازِ وفا کس کے واسطے

ہر ہر نفس میں بوئے محبت تھی پُرفشاں
مہکی ہوئی تھی دل کی فضا کس کے واسطے

چھیڑا تھا کس نے قلب کی گہرائیوں میں ساز
تھی میری روح نغمہ سرا کس کے واسطے

کس کے لیے تھیں اشکِ محبت کی بارشیں
آہوں کی چل رہی تھی ہوا کس کے واسطے

کس کے لیے پسند تھی آوارگی مجھے
اس دل پہ اختیار نہ تھا کس کے واسطے

کس کے لیے عزیز تھے سجدے نماز کے
راتوں کو مانگتا تھا دعا کس کے واسطے

کس کیلئے تڑپ تھی جبینِ نیاز میں
سجدوں کو کر لیا تھا ردا کس کے واسطے

کس کے دماغ و دل میں رہی میری آرزو
میں مرکزِ خیال رہا کس کے واسطے

تھے مجھ پہ صرف کس کی نگاہوں کے نرم تیر
تھا میں حریفِ ناز و ادا کس کے واسطے

آتے تھے کس کے نامۂ رنگیں جواب میں
ہوتا تھا شوق حد سے سوا کس کے واسطے

سنتا تھا طعن کس کی محبت میں شوق سے
ملتا تھا تلخیوں میں مزا کس کے واسطے

رسم و رواجِ دھر سے منہ میں موڑ کر
دنیا کو کر لیا تھا خفا کس کے واسطے

کس کیلئے دیارِ غریبی میں جا بجا
میں نے وطن کو چھوڑ دیا کس کے واسطے

کیا اب بھی تیرے رحم کے قابل نہیں ہوں میں
تیرا کرم ہے میرے خدا کس کے واسطے
جاں نثار اختر
 
Top