نظم : سرمایہ داری - ایم ڈی تاثیر

سرمایہ داری
ہندو کیا ہیں ؟ مسلم کیا ہیں ؟ جھوٹی ذاتیں پاتیں ہیں
سب دولت کے الجھاؤ ہیں سب دولت کی باتیں ہیں
مندر گرجے اونچے اونچے جگمگ جگمگ کرتے ہیں
اور عبارت کرنے والے بُھوکے ننگے مرتے ہیں
تعمیریں ہیں خیراتیں ہیں حج اور تیرتھ ہوتے ہیں
یوں دامن سے خون کے دھبے دولت والے دھوتے ہیں
مذہب کیا ہیں راہگزار ہیں اک منزل کو جاتے ہیں
پنڈت مُلا آپ بہک کر اوروں کا بہکاتے ہیں
روسی ہیں یا افریقی ہیں ، ہندو یا عیسائی ہیں
دولت کے برچھوں کے زخمی سارے بھائی بھائی ہیں
یہ تعریفیں یہ تقسیمیں سرمائے کی گھاتیں ہیں
گورے کالے سب اس کے ہیں جس کے دن اور راتیں ہیں
ایم ڈی تاثیر
 
Top