محمد تابش صدیقی
منتظم
1969ء میں احسان دانش نے سو روپے کے کرنسی نوٹ پر قائد اعظمؒ کی تصویر چھاپے جانے پر اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے یہ اشعار کہے۔
دیکھوں، دیکھوں، کیا عجوبہ ہے، ذرا دینا اِدھر
قائدِ اعظمؒ کی ہے تصویر سو کے نوٹ پر
ذہن بھٹکا ہے یہ کس کا، یہ ستم کس نے کیا؟
میری خوش طبعی میں شامل زہرِ غم کس نے کیا؟
مصلحت، کہہ کر زبانِ حال سی دی جائے گی؟
کیا اسی تصویر سے رشوت بھی لی، دی جائے گی؟
دل لرز اٹھے، نہ کیوں اِس خواب کی تعبیر سے؟
رات دن ہو گی سمگلنگ بھی اسی تصویر سے؟
کیا مسلماں اس طرح بھی لائیں گے مجھ پر عذاب؟
کیا اسی تصویر سے جا کر خریدیں گے شراب؟
لوگ کیا کھیلیں گے میری روح کی تنویر سے؟
ملک بھر میں کیا جوا ہو گا اسی تصویر سے؟
کلمہ گو کیا یوں بھی لُوٹیں گے مرا صبر و قرار؟
کیا اِسی تصویر سے چکلوں میں ہو گا کاروبار؟
نوٹ پر تصویر دانشؔ انحرافِ دین ہے
یہ جنابِ قائدِ اعظمؒ کی اک توہین ہے
احسان دانش
قائدِ اعظمؒ کی ہے تصویر سو کے نوٹ پر
ذہن بھٹکا ہے یہ کس کا، یہ ستم کس نے کیا؟
میری خوش طبعی میں شامل زہرِ غم کس نے کیا؟
مصلحت، کہہ کر زبانِ حال سی دی جائے گی؟
کیا اسی تصویر سے رشوت بھی لی، دی جائے گی؟
دل لرز اٹھے، نہ کیوں اِس خواب کی تعبیر سے؟
رات دن ہو گی سمگلنگ بھی اسی تصویر سے؟
کیا مسلماں اس طرح بھی لائیں گے مجھ پر عذاب؟
کیا اسی تصویر سے جا کر خریدیں گے شراب؟
لوگ کیا کھیلیں گے میری روح کی تنویر سے؟
ملک بھر میں کیا جوا ہو گا اسی تصویر سے؟
کلمہ گو کیا یوں بھی لُوٹیں گے مرا صبر و قرار؟
کیا اِسی تصویر سے چکلوں میں ہو گا کاروبار؟
نوٹ پر تصویر دانشؔ انحرافِ دین ہے
یہ جنابِ قائدِ اعظمؒ کی اک توہین ہے
احسان دانش
آخری تدوین: