علی فاروقی
محفلین
ہاری ہوئی روحوں میں
اِک وہم سا ہوتاہے
تم خود ہی بتادو نا
سجدوں میں دھرا کیا ہے
امروز حقیقت ہے
فردا کی خدا جانے
کوثر کی نہ رہ دیکھو
ترساو نہ پیمانے
داغوں سے نہ رونق دو
چاندی سی جبینوں کو
اُٹھنے کا نہیں پردا
ہے بھی کہ نہیں فردا
اِک وہم سا ہوتاہے
تم خود ہی بتادو نا
سجدوں میں دھرا کیا ہے
امروز حقیقت ہے
فردا کی خدا جانے
کوثر کی نہ رہ دیکھو
ترساو نہ پیمانے
داغوں سے نہ رونق دو
چاندی سی جبینوں کو
اُٹھنے کا نہیں پردا
ہے بھی کہ نہیں فردا