پیاسا صحرا
محفلین
قدم اسی موڑ پر جمے ہیں
قدم اسی موّڑ پر جمے ہیں
نظر سمیٹے ہوئے کھڑا ہوں
جنوں یہ مجبور کر رہا ہے پلٹ کے دیکھوں
خودی یہ کہتی ہے موڑ مڑ جا
اگرچہ احساس کہہ رہا ہے
کھلے دریچے کے پیچھے دو آنکھیں جھانکتی ہیں
ابھی میرے انتظار میں وہ بھی جاگتی ہیں
کہیں تو اس کے گوشہء دل میں درد ہو گا
اسے یہ ضد ہے کہ میں پکاروں مجھے تقاضا ہے وہ بلائے
قدم اسی موڑ پر جمے ہیہں
نظر سمیٹے ہوئے کھڑا ہوں
گلزار
قدم اسی موّڑ پر جمے ہیں
نظر سمیٹے ہوئے کھڑا ہوں
جنوں یہ مجبور کر رہا ہے پلٹ کے دیکھوں
خودی یہ کہتی ہے موڑ مڑ جا
اگرچہ احساس کہہ رہا ہے
کھلے دریچے کے پیچھے دو آنکھیں جھانکتی ہیں
ابھی میرے انتظار میں وہ بھی جاگتی ہیں
کہیں تو اس کے گوشہء دل میں درد ہو گا
اسے یہ ضد ہے کہ میں پکاروں مجھے تقاضا ہے وہ بلائے
قدم اسی موڑ پر جمے ہیہں
نظر سمیٹے ہوئے کھڑا ہوں
گلزار