اربش علی

محفلین
میں اپنے دل کی سب سچّائیوں کے ساتھ
یہ اقرار کرتا ہوں
"میں تم سے پیار کرتا ہوں"
مگر جو کہہ رہا ہوں مَیں
بہت ممکن ہے پورے سچ کی آنچ اس سے نہ گزری ہو
مِرے ہونٹوں پہ جو لفظِ محبّت ہے
بہت ممکن ہے وہ میری ضرورت ہو
محبت اور ضرورت
اپنی اپنی سرحدوں میں قید ہیں
دونوں کی دنیائیں الگ ہیں۔۔
مَیں اک دنیا میں ہوں
اور دوسری دنیا کے خواب
آتے ہیں آنکھوں میں
ادھوری چاہتیں میری
ادھوری داستاں میری
مِرے جذبے ادھورے ہیں
مِری خواہش کے پیمانے ادھورے ہیں
محبّت کے مِرے ہونٹوں پہ افسانے ادھورے ہیں
ادھورے پن کی اِک دنیا
مِرے چاروں طرف ہے،
پھر بھی اپنے دل کی
سب گہرائیوں کے ساتھ
سب سچّائیوں کے ساتھ
یہ اقرار کرتا ہوں
"میں تم سے پیار کرتا ہوں!"

(اشفاق حسین)
 
Top