نظم (محبت)

محترم اساتذہ کو اصلاح کی درخواست کے ساتھ:
الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، سید عاطف علی ، محمّد احسن سمیع :راحل: ، یاسر شاہ
تُو زاہد ہے
برائی کو مٹانا چاہتا ہے تُو
اسی خاطر برائی سے
بہت نفرت بھی کرتا ہے
مگر نفرت بذاتِ خود برائی ہے
تو پھر سوچو!
برائی کو برائی سے مٹانا کیا یہ ممکن ہے؟
کشش جو ہےبرائی میں
تجھے ڈر ہے کہیں یہ پھیل نہ جائے
تو پیدا کر سَوا اس سے کشش
اپنی اچھائی میں
نمونہ پیار کا بن کر بسر کر زندگی اپنی
ترے اخلاص
استقلال
ہی سے ایسا ممکن ہے
کہ نفرت کو
محبت سے
محبت ہو ہی جائے گی
برائی کو
اچھائی سے
محبت ہو ہی جائے گی​
 
اچھائی کا تلفظ غلط بندھا ہے، چھ پر تشدید ہونی چاہیے۔
شکریہ سر الف عین
پہلی بھلائی کو کردار سے اور آخر میں اچھائی کو بھلائی سے بدل دیا جائے تو کیا مفہوم واضح ہو جائے گا؟
کشش جو ہےبرائی میں
تجھے ڈر ہے کہیں یہ پھیل نہ جائے
تو پیدا کر سَوا اس سے کشش
کردار میں اپنے
۔۔۔۔۔
برائی کو
بھلائی سے
محبت ہو ہی جائے گی​
 
آخری تدوین:
اچھائی کا تلفظ غلط بندھا ہے، چھ پر تشدید ہونی چاہیے۔
شکریہ سر الف عین
پہلی بھلائی کو کردار سے اور آخر میں اچھائی کو بھلائی سے بدل دیا جائے تو کیا مفہوم واضح ہو جائے گا؟

کشش جو ہےبرائی میں
تجھے ڈر ہے کہیں یہ پھیل نہ جائے
تو پیدا کر سَوا اس سے کشش
کردار میں اپنے
۔۔۔۔۔
برائی کو
بھلائی سے
محبت ہو ہی جائے گی​
 

الف عین

لائبریرین
شکریہ سر الف عین
پہلی بھلائی کو کردار سے اور آخر میں اچھائی کو بھلائی سے بدل دیا جائے تو کیا مفہوم واضح ہو جائے گا؟

کشش جو ہےبرائی میں
تجھے ڈر ہے کہیں یہ پھیل نہ جائے
تو پیدا کر سَوا اس سے کشش
کردار میں اپنے
۔۔۔۔۔
برائی کو
بھلائی سے
محبت ہو ہی جائے گی​
درست ہو جائے گا اسطرح
 
Top