نظم (مرے اظہارِ چاہت کا اثر ایسے ہُوا اُس پر)

محترم اساتذہ کرام کو اصلاح کی درخواست کے ساتھ:
الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، محمّد احسن سمیع :راحل: ، یاسر شاہ ، سید عاطف علی
(مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن)
مرے اظہارِ چاہت کا اثر ایسے ہُوا اُس پر
تبسم کھِل گیا لب پر تنی گردن میں اآیا خم
رُخِ لالہ کی سُرخی پر پسینے کے گہر چمکے
گلابی رنگ پھولوں پر ہو جیسے دھُوپ میں شبنم

جُدائی کے خیالوں سے ہی ڈَر جاتا ہے نازک دِل
ذرا سی بے رُخی تیری سے ہیں آنکھیں مری پُر نم
اگر بے لوث چاہت ہو محبت کرنے والوں میں
عدو کی سازشیں بھی کر نہیں سکتیں محبت کم

کوئی مشکل نہ ہو مشکل بنے ممکن جو ناممکن
اصولِ زندگی گر ہو یقیں محکم عمل پیہم
اخوت گر ہو لوگوں میں عدالت بھی کریں منصف
کبھی نا سر نگوں ہوگا ہمارے دیس کا پرچم​
 

صابرہ امین

جی آپ نے درست کہا ظہیر صاحب نے یہی مشورہ مجھے بھی دیا تھا اور بہت درست مشورہ تھا- خالی قافیہ ردیف جوڑناشاعری نہیں ہے- بڑے شاعروں اور ادیبوں کو پڑھنے سے پتہ چلتا ہے کہ ہم کہاں کھڑے ہیں اس میدان میں-آپ کی کوئی پسندیدہ کتاب ؟
 

صابرہ امین

لائبریرین

صابرہ امین

جی آپ نے درست کہا ظہیر صاحب نے یہی مشورہ مجھے بھی دیا تھا اور بہت درست مشورہ تھا- خالی قافیہ ردیف جوڑناشاعری نہیں ہے- بڑے شاعروں اور ادیبوں کو پڑھنے سے پتہ چلتا ہے کہ ہم کہاں کھڑے ہیں اس میدان میں-آپ کی کوئی پسندیدہ کتاب ؟
مجھے بہت سارے لکھنے والے پسند ہیں۔ یوسفی صاحب کی تمام کتابیں، ممتاز مفتی اور سب سے زیادہ مختار مسعود۔۔، ان کی زبان بہت شائستہ اور انداز بہت جاندار ہے۔ لوح ایام بہت پسند ہے ۔

ابھی تو گھر میں موجود کتابوں کو ہی پڑھ رہی ہوں۔ جیسے کافی عرصے پہلے شروع کی گئی ” کار جہاں دراز ہے ”اختتام پر ہے۔
 
جب دل کرتا ہے تو عروض کی کتابیں بھی پڑھ لیتی ہوں۔ (اگرچہ اس میں دل کم کم ہی لگتا ہے :D)
میں نے احسان دانش کو پڑھنا شروع کیاہے- لکھا ہے کو وہ صرف پرائمری پاس تھے-مزدور آدمی تھے- لیکن ان کا کلام پڑھیں تو سبحان اللہ
 
کچھ نکات دیکھ لیجیے۔

مرے اظہارِ چاہت کا اثر ایسے ہُوا اُس پر
اظہارِ چاہت کی ترکیب درست نہیں ۔۔۔ اس کو اظہارِ الفت کیا جا سکتا ہے۔

رُخِ لالہ کی سُرخی پر پسینے کے گہر چمکے
پسینے کے گہر رخ پر چمک سکتے ہیں، رخ کی سرخی پر ان کا چمکانا ٹھیک نہیں۔

گلابی رنگ پھولوں پر ہو جیسے دھُوپ میں شبنم
شبنم اور گلابی رنگ کا تعلق سمجھ نہیں آ سکا ۔۔۔ دھوپ میں شبنم گلابی لگتی ہے؟

ذرا سی بے رُخی تیری سے ہیں آنکھیں مری پُر نم
’’بے رخی تیری سے‘‘ ۔۔۔ الفاظ کی ترتیب ٹھیک نہیں ۔۔۔

اگر بے لوث چاہت ہو محبت کرنے والوں میں
عدو کی سازشیں بھی کر نہیں سکتیں محبت کم
مجھے دونوں مصرعوں محبت کی تکرار اچھی نہیں لگی ۔۔۔ علاوہ ازیں محبت کرنے والوں ’میں‘ کے بجائے ان ’کی‘ چاہت کو بے لوث کہا جائے تو زیادہ مناسب رہے گا۔

اخوت گر ہو لوگوں میں عدالت بھی کریں منصف
عدالت کرنا اردو کا محاورہ نہیں ۔۔۔ عدل کرنا کہنا چاہیے۔

کبھی نا سر نگوں ہوگا ہمارے دیس کا پرچم
یہ آخری دو مصرعوں میں اچانک ہی مضمون نے پلٹا کیوں کھا لیا؟؟؟
 
مجھے بہت سارے لکھنے والے پسند ہیں۔ یوسفی صاحب کی تمام کتابیں، ممتاز مفتی اور سب سے زیادہ مختار مسعود۔۔، ان کی زبان بہت شائستہ اور انداز بہت جاندار ہے۔ لوح ایام بہت پسند ہے ۔

ابھی تو گھر میں موجود کتابوں کو ہی پڑھ رہی ہوں۔ جیسے کافی عرصے پہلے شروع کی گئی ” کار جہاں دراز ہے ”اختتام پر ہے۔
میں نے بھی حال ہی میں ممتاز مفتی کی علی پور کا ایلی اور الکھ نگری ختم کی ہیں اب انکی کتاب اور اوکھے لوگ زیرِ مطالعہ ہے
 
پسینے کے گہر رخ پر چمک سکتے ہیں، رخ کی سرخی پر ان کا چمکانا ٹھیک نہیں۔
محترم راحیل صاحب کافی عرصے بعد آپکی توجہ پر ممنون ہوں-
رخِ لالہ کی ایک تو اپنی قدرتی سرخی ہے لیکن جس سرخی کا ذکر میں نے کیا ہے اس کا مطلب شرم کی سرخی مطلب کہ شرمانے پر پسینے کے گہر چمکے
 
اس کا مطلب شرم کی سرخی مطلب کہ شرمانے پر پسینے کے گہر چمکے
یہی مفہوم خود مصرعے کے الفاظ کو ادا کرنا چاہیے ۔۔۔ موجودہ ہیئت میں اس مفہوم کا ابلاغ نہیں ہو رہا ۔
یوں بھی شرم کے مارے ماتھے پر پسینہ آتا ہے، گالوں پر نہیں :)
 
شبنم اور گلابی رنگ کا تعلق سمجھ نہیں آ سکا ۔۔۔ دھوپ میں شبنم گلابی لگتی ہے؟
سر پہلے مصرعے میں چہرے اور پسینے کے موتیوں کا ذکر ہے اور دوسرے مصرعے میں اسی کی مثال دھوپ میں پھول پر شبنم کے چمکنے سے دی گئی ہے-
گلابی پھول ہیں شبنم نہیں- اگر ابھی بھی گڑبڑ ہے تو مہربانی کرکے اس کی نشاندہی ضرور کریں- شکریہ
 
گلابی پھول ہیں شبنم نہیں- اگر ابھی بھی گڑبڑ ہے تو مہربانی کرکے اس کی نشاندہی ضرور کریں- شکریہ
اگر پھول گلابی ہیں تو انہیں یا تو گلابی پھول کہا جائے گا یا گلابی رنگ کے پھول ۔۔۔ گلابی رنگ پھول مہمل فقرہ ہے ۔۔۔
 
Top