رئیس امروہوی نظم : وقت - رئیس امروہوی

وقت
دیکھ تو وقت کی عظمتِ باقیہ !
ساقیا ساقیا ساقیا ساقیا !
وقت کیا ؟ اک یمِ بے حد و بے کراں!
جاوداں جاوداں جاوداں جاوداں
وقت فی الحال و فی عہد اسلافیا
لافنا لافنا لافنا لافنا
وقت امرِ ابد وقت اصلِ ازل
لَم یزل لَم یزل لَم یزل لَم یزل
وقت کیا ؟ وقت ہے تیز دو گرم رو
نو بہ نو ، نو بہ نو، نو بہ نو ، نو بہ نو
وقت کیا کوئی جس کی تحدی نہ حد
لاعدد لاعدد لاعدد لاعدد

وقت بے نام و بے نوبت و بے جہت
وقت بے شرح و بے شارح و بے صفت
وقت کی انتہا وقت کی ابتدا
وقت لا ابتدا وقت لا انتہا
وقت بے شکل و بے منظر و بے نشاں
وقت بے ظرف و بے صورت و بے مکاں
وقت میں این و آں وقت میں اب نہ جب
وقت بے طالب و مطلب و بے طلب
خود کفیل و خود افروز و خود مکتفی
وقت کیا ؟ وقت صرف ایک سّرِ حفی
وقت ہی غرب ہے وقت ہی شرق ہے
وقت خود قلزمِ وقت میں غرق ہے
وقت اک رُوحِ باقی و جاوید ہے
وقت اک حُسن پیدا و ناپید ہے

وقت اک قرن اک سال اک دن نہیں
وقت کی کوئی تشریح ممکن نہیں

زندگی صید ہے وقت صیاد ہے
وقت کی قید سے کون آزاد ہے ؟
حدِ شام و قیودِ سحر سے بَری
وقت ہے کہنہ و تازہ تر سے بَری
وقت پیمانۂ گردشِ مہر و مہ
وقت کیا جلوۂ کائنات آفریں
کائنات اور کیا ہے ؟ اگر یہ نہیں
وقت میں انحطاط اور نہ کچھ ارتقا
وقت کا حادثہ ہے فنا و بقا
وقت کیا قلزمِ راز کی لہر ہے
وقت والعصر ہے وقت الدہر ہے
کون سمجھے بھلا عالمِ کیف و کم
وقت کے راز ہائے حدوث و قدم
یہ حقیقت ہے اک محکم و ثابتہ
وقت حادث سہی پر نہیں حادثہ

لیکن اس بحث میں ایک "لیکن" بھی ہے
وقت حادث بھی ہے وقت ممکن بھی ہے
یہ وسیلہ ہے ادراک و احساس کا
اس سے عرفان اشیا و انفاس کا
عالمِ وقت کا کوئی محرم نہیں
وقت کے ماسوا کوئی عالم نہیں
قرن و عشر و صدی و مہ و سال کیا ؟
وقت ہی وقت ہے ماضی و حال کیا ؟
امتیازو جود و عدم وقت سے
ہم جو اپنے کو کہتے ہیں ہم وقت سے

دہر میں کس کو جراَت ہے تحقیق کی ؟
وقت کنجی ہے اسرارِ تخلیق کی
رئیس امروہوی
 
آخری تدوین:
Top