محمد تابش صدیقی
منتظم
ایک احساس برائے نقد و تبصرہ
دور افق پر کوئی تارا ہے مگر ٹوٹا ہوا
دل یہ کہتا ہے اسے پاس بلا لوں اپنے
اور پھر دیر تلک، دیر تلک باتیں کروں
باتوں باتوں میں بکھرنے کا سبب پوچھ لوں میں
شاید اس دل کے بکھرنے کا سبب مل جائے
یا ہمیں غم سے بہلنے کا سبب مل جائے
اسی اثناء میں یہ تاریکیِ شب چھٹ جائے
٭٭٭
محمد تابش صدیقی
نظم: ٹوٹا ہوا تارا
٭
رات خاموش ہے، تاریک فضا ہے ہر سو٭
دور افق پر کوئی تارا ہے مگر ٹوٹا ہوا
دل یہ کہتا ہے اسے پاس بلا لوں اپنے
اور پھر دیر تلک، دیر تلک باتیں کروں
باتوں باتوں میں بکھرنے کا سبب پوچھ لوں میں
شاید اس دل کے بکھرنے کا سبب مل جائے
یا ہمیں غم سے بہلنے کا سبب مل جائے
اسی اثناء میں یہ تاریکیِ شب چھٹ جائے
٭٭٭
محمد تابش صدیقی