ابن انشا نظم : کیا دھوکا دینے آؤگی؟

ہم بنجارے دل والے ہیں
اور پینٹھ میں ڈیرے ڈالے ہیں
تم دھوکا دینے والی ہو؟
ہم دھوکا کھانے والے ہیں
اس میں تو نہیں شرماؤ گی؟
کیا دھوکا دینے آؤگی؟

سب مال نکالو، لے آؤ
اے بستی والو لے آؤ
یہ تن کا جھوٹا جادو بھی
یہ من کی جھوٹی خوشبو بھی
یہ تال بناتے آنسو بھی
یہ جال بچھاتے گیسو بھی
یہ لرزش ڈولتے سینے کی
پر سچ نہیں بولتے سینے کی
یہ ہونٹ بھی، ہم سے کیا چوری
کیا سچ مچ جھوٹے ہیں گوری؟
ان رمزوں میں ان گھاتوں میں
ان وعدوں میں ان باتوں میں
کچھ کھوٹ حقیقت کا تو نہیں؟
کچھ میل صداقت کا تو نہیں؟
یہ سارے دھوکے لے آؤ
یہ پیارے دھوکے لے آؤ
کیوں رکھو خود سے دور ہمیں
جو دام کہو منظور ہمیں

ان کانچ کے منکوں کے بدلے
ہاں بولو گوری کیا لو گی؟
تم ایک جہان کی اشرفیاں؟
یا دل اور جان کی اشرفیاں؟
ابنِ انشاء
 
Top