منذر رضا
محفلین
السلام علیکم!
اساتذہ سے اصلاح کی گزارش ہے
الف عین، یاسر شاہ ، محمد تابش صدیقی ، فلسفی
بے رنگ ہے جریدۂ دل کا ہر اک ورق
بے نور ہے چراغِ دل و جاں کی ہر کرن
بے سوز ہے صدائے ستارِ حیات بھی
بے کار ہےمرے دلِ بیکس کی آہ بھی
وہ عشق کے گہر، وہ محبت کے لعل بھی
وہ درد کے عقیق، وہ حسرت کے سب نگیں
جو مثلِ آفتاب تھے میری حیات میں
سب خاکِ دشتِ عشق و جنوں میں گما دیے
وہ رنگ جو کہ زینتِ نقشِ حیاتِ تھا
وہ چشمِ خونبار سے خوں بن کے بہہ گیا
جس نورسےتھی شمعِ دل و جاں میں روشنی
اس کو ہوائے ہجرِ مسلسل بجھا گئی
وہ سوز ِِ آرزو ،وہ تمنا کی جستجو
دہ دردِ عاشقی کی خلش، کیوں فنا ہوئی
اور گردِ بادِ یاس میں کچھ ایسے چھپ گئی
جیسے کبھی نہ آئی تھی ظالم وجود میں
وہ آہِ نیم شب، وہ فغاں، روزِ ہجر کی
سب خوابِ صبحِ یاس کی مانند مٹ گئیں
یعنی مرا تمام اثاثہ فنا ہوا
یعنی مرا وجود بھی مجھ سے جدا ہوا
اساتذہ سے اصلاح کی گزارش ہے
الف عین، یاسر شاہ ، محمد تابش صدیقی ، فلسفی
بے رنگ ہے جریدۂ دل کا ہر اک ورق
بے نور ہے چراغِ دل و جاں کی ہر کرن
بے سوز ہے صدائے ستارِ حیات بھی
بے کار ہےمرے دلِ بیکس کی آہ بھی
وہ عشق کے گہر، وہ محبت کے لعل بھی
وہ درد کے عقیق، وہ حسرت کے سب نگیں
جو مثلِ آفتاب تھے میری حیات میں
سب خاکِ دشتِ عشق و جنوں میں گما دیے
وہ رنگ جو کہ زینتِ نقشِ حیاتِ تھا
وہ چشمِ خونبار سے خوں بن کے بہہ گیا
جس نورسےتھی شمعِ دل و جاں میں روشنی
اس کو ہوائے ہجرِ مسلسل بجھا گئی
وہ سوز ِِ آرزو ،وہ تمنا کی جستجو
دہ دردِ عاشقی کی خلش، کیوں فنا ہوئی
اور گردِ بادِ یاس میں کچھ ایسے چھپ گئی
جیسے کبھی نہ آئی تھی ظالم وجود میں
وہ آہِ نیم شب، وہ فغاں، روزِ ہجر کی
سب خوابِ صبحِ یاس کی مانند مٹ گئیں
یعنی مرا تمام اثاثہ فنا ہوا
یعنی مرا وجود بھی مجھ سے جدا ہوا
آخری تدوین: