نظم کی اصلاح

دوستو اک غزل بنانے کا چیلنج ملا ھے. کوئ استاد مجھے اس مصرع طرھ پر غزل لکھ کے دے سکتا ھے "زندگانی کو تو حباب سمجھ" سمجھ ردیف ھے اور حباب قافیھ .مھربانی کرکے مدد کریں دوستو
 

الف عین

لائبریرین
اصلاح کے تحت تو کلام پوسٹ کرنا چاہئے تھا، لیکن یہاں تو کلام لکھنے، بلکہ غزل ’بنانے‘ کی فرمائش کی ہوئی ہے۔ غزل کہی جاتی ہے، ٹوٹی پھوٹی ہی سہی، ًخود کہیں تو اصلاح کی کوشش کی جا سکتی ہے۔ دوسروں کے کندھوں پہ رکھ کر بندوق چلانا محاورہ سہی، لیکن یہاں تو چاہتے ہیں کہ بندوق کا ٹرگر دبانے والی انگلی بھی کسی اور کی ہو!!!
 

طارق شاہ

محفلین
رحیم ساگر بلوچ صاحب
استاد نہیں ہوں مگر ایک شعر کا ایک سو روپیہ آپ پر واجب الادا رہا :)

غزلِ
رحیم ساگر

زندگانی کو تُو حباب سمجھ
چند روزہ ہی آب و تاب سمجھ

حُسن رہتا کہاں ہمیشہ ہے !
ہاں گُلوں میں اِسے گلاب سمجھ

خود کلامی پہ میری کان نہ دھر
دل مِرا ہجر میں کباب سمجھ

بھُولنا تجھ کو اب نہیں آساں
کیوں ہے مُشکل، مِرا جواب سمجھ

لوگ کرتے رہیں گے رُسوائی
حُسن اپنا، مِرا شباب سمجھ

جو رہیں پیار کے تِرے دشمن
کچھ تو ساگر اُنہیں خراب سمجھ


گڈ لک دبا دیں لبلبی ;)
 
واه طارق شاه صاحب بڑے خوبصورت انداز میں غزل کو ترتیب دیا آپ نے.. آپ نے اتنی محنت کی اس ناچیز کی خاطر اس کیلئے شکر گزار ھوں..اور چیلنج تو میں اسی وقت ھار گیا تھا اور ابھی آپ نے اتنی دیر بعد مجھے اور قرضائی کر دیا.اب یه قرض اتارنے میں ساری زندگی بیت جائے گی
 
Top