نظم "یاد" ----- براہ اصلاح

اشرف علی

محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
اور دیگر اساتذۂ کرام سے اصلاح کی التماس ہے

"یاد"

جب بھی سورج غروب ہوتا ہے
جب بھی تارے چمکنے لگتے ہیں
جب بھی سونے کا وقت آتا ہے
یاد تیری مجھے ستاتی ہے

جب بھی صبح آنکھ کھلتی ہے میری
جب بھی تکیے سے سر اٹھاتا ہوں
جب بھی شیشے میں خود کو تکتا ہوں
یاد تیری مجھے ستاتی ہے

جب بھی بجتی ہے فون کی گھنٹی
جب بھی میسج کسی کا آتا ہے
جب بھی ڈی پی کوئی چھپاتا ہے
یاد تیری مجھے ستاتی ہے

جب بھی بادل گرجنے لگتے ہیں
جب بھی گلشن مہکنے لگتا ہے
جب بھی جاڑے کا موسم آتا ہے
یاد تیری مجھے ستاتی ہے

مختصر یہ کہ سال کے ہر ماہ
اور ہر ماہ میں ہیں جتنے دن
اس کے ہر پل میں ہر منٹ میں اب
یاد تیری مجھے ستاتی ہے

تجھ کو معلوم ہو گیا نا سب
تو بھی جلدی سے چل بتا دے اب
بھولے بھٹکے کبھی کبھار یوں ہی
کیا تجھے میری یاد آتی ہے

شکریہ
(اشرف علی)
 

اشرف علی

محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
آداب !

آپ اساتذۂ کرام سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے _

شاید اس نظم میں بہت بڑی بڑی اور بہت ساری خامیاں ہیں جس کی وجہ سے اس کی اصلاح نہیں ہو پائی لیکن مجھے سمجھ نہیں آ رہا کہ وہ خامیاں کیا ہیں سر
تو اس طرف براہ کرم میری رہنمائی فرمائیں تا کہ میں انہیں دور کر کے دوبارہ یہ نظم آپ کی خدمت میں پیش کر سکوں _
شکریہ
 
شاید اس نظم میں بہت بڑی بڑی اور بہت ساری خامیاں ہیں جس کی وجہ سے اس کی اصلاح نہیں ہو پائی لیکن مجھے سمجھ نہیں آ رہا کہ وہ خامیاں کیا ہیں سر
اشرف بھائی ایسی کوئی بات نہیں۔ اردو محفل میں اساتذہ اور دیگر محفلین رضاکارانہ طور پر یہ کام سر انجام دیتے ہیں۔ ہوسکتا ہے کسی کی نظر نہ پڑی ہو۔

ہمارے خیال میں وزن کی کوئی غلطی نہیں، بس کچھ مصرعوں میں الفاظ کا ایک دوسرے میں ادغام ہمیں ذاتی طور پر لگتا ہے کہ کچھ بہتری کی گنجائش ہے۔ مثلاً

جب ب بج رہی ہے۔۔
جب ب بادل۔۔۔
 

اشرف علی

محفلین
اشرف بھائی ایسی کوئی بات نہیں۔ اردو محفل میں اساتذہ اور دیگر محفلین رضاکارانہ طور پر یہ کام سر انجام دیتے ہیں۔ ہوسکتا ہے کسی کی نظر نہ پڑی ہو۔

ہمارے خیال میں وزن کی کوئی غلطی نہیں، بس کچھ مصرعوں میں الفاظ کا ایک دوسرے میں ادغام ہمیں ذاتی طور پر لگتا ہے کہ کچھ بہتری کی گنجائش ہے۔ مثلاً

جب ب بج رہی ہے۔۔
جب ب بادل۔۔۔
جی سر اس کے لیے تو آپ سبھی حضرات کا جتنا شکریہ ادا کیا جائے ، کم ہوگا _ اللّٰہ تعالیٰ کا بہت بڑا احسان و کرم ہے کہ ہمیں آپ جیسے اساتذۂ کرام کی صحبت نصیب ہوئی _ اللّٰہ سے دعا گو ہوں کہ وہ آپ حضرات کی عمر میں اور علم میں برکت عطا فرمائے ، آمین _


سر آپ نے جن دو مصرعوں کی نشاندہی کی ہے اس کو کیا ایسے کیا جا سکتا ہے ؟

بجتی ہے جب بھی فون کی گھنٹی

ابر جب بھی گرجنے لگتے ہیں


جانے انجانے میں مجھ سے کوئی غلطی ہو گئی ہو تو میں معذرت خواہ ہوں سر

بہت بہت شکریہ
 
سر آپ نے جن دو مصرعوں کی نشاندہی کی ہے اس کو کیا ایسے کیا جا سکتا ہے ؟
صرف ان دو مصرعوں کو ہی مت دیکھیے، وہ تو بھائی خلیلؔ نے مثال کے طور پر نشان زد کیے ہیں۔ دیگر مصرعوں میں بھی دیکھیے کہیں یہی مسئلہ تو درپیش نہیں؟
باقی، مضمون کے اعتبار سے تو سادہ سی نظم ہے، اس لیے زیادہ کچھ کہنے کو ہے ہی نہیں، کم از کم ہمارے پاس :)
 

اشرف علی

محفلین
صرف ان دو مصرعوں کو ہی مت دیکھیے، وہ تو بھائی خلیلؔ نے مثال کے طور پر نشان زد کیے ہیں۔ دیگر مصرعوں میں بھی دیکھیے کہیں یہی مسئلہ تو درپیش نہیں؟
باقی، مضمون کے اعتبار سے تو سادہ سی نظم ہے، اس لیے زیادہ کچھ کہنے کو ہے ہی نہیں، کم از کم ہمارے پاس :)
او اچھا
میں تمام مصرعوں کو پھر سے دیکھتا ہوں سر
آپ نے اپنا قیمتی وقت دیا اس کے لیے بہت بہت شکریہ سر
جزاک اللّٰہ خیراً
 

اشرف علی

محفلین
او اچھا
میں تمام مصرعوں کو پھر سے دیکھتا ہوں سر
آپ نے اپنا قیمتی وقت دیا اس کے لیے بہت بہت شکریہ سر
جزاک اللّٰہ خیراً
'جب بھی تکیے سے سر اٹھاتا ہوں'

سر ! مجھے اس مصرع میں لگ رہا کہ وہی مسئلہ ہے جس کی طرف محترم خلیل الرحمٰن صاحب اور آپ نے اشارا کیا ہے
اس کو اس طرح کر دیتا ہوں سر

'جب بھی سر تکیے سے اٹھاتا ہوں'

اس کے علاوہ مجھے اور کچھ سمجھ میں نہیں آ رہا سر
براہ مہربانی رہنمائی فرمائیں
 

الف عین

لائبریرین
جب بھی تکئے سے سر.... بہتر اور درست مصرع ہے، اس میں کوئی غلطی نہیں۔ خلیل نے جو نشان دہی کی ہے وہ تنافر کا عیب ہے یعنی 'جب بھی' جو 'جب بِ' پڑھا جاتا ہے، میں ہی تنافر ہے، خیر اسے قبول کیا جا سکتا ہے لیکن اس کے فوراً بعد پھر ب سے شروع ہونے والے لفظ سے بہت برا تنافر پیدا ہوتا ہے
اس کے علاوہ
اس کے ہر پل میں ہر منٹ میں اب
پل بمعنی سیکنڈ لیں تو منٹ کے بعد آنا چاہیے، لفظ 'اب' بھی بھرتی کا ہے
آخری بند میں 'نا' کا استعمال اچھا نہیں، تاکیدی 'نا' جملے کے آخر میں آتا ہے۔ باقی مصرعوں میں روانی کی کمی ہے۔ 'یاد تجھ کو بھی' کہنا بہتر ہو گا
 

اشرف علی

محفلین
جب بھی تکئے سے سر.... بہتر اور درست مصرع ہے، اس میں کوئی غلطی نہیں۔ خلیل نے جو نشان دہی کی ہے وہ تنافر کا عیب ہے یعنی 'جب بھی' جو 'جب بِ' پڑھا جاتا ہے، میں ہی تنافر ہے، خیر اسے قبول کیا جا سکتا ہے لیکن اس کے فوراً بعد پھر ب سے شروع ہونے والے لفظ سے بہت برا تنافر پیدا ہوتا ہے
اس کے علاوہ
اس کے ہر پل میں ہر منٹ میں اب
پل بمعنی سیکنڈ لیں تو منٹ کے بعد آنا چاہیے، لفظ 'اب' بھی بھرتی کا ہے
آخری بند میں 'نا' کا استعمال اچھا نہیں، تاکیدی 'نا' جملے کے آخر میں آتا ہے۔ باقی مصرعوں میں روانی کی کمی ہے۔ 'یاد تجھ کو بھی' کہنا بہتر ہو گا
سر ! آپ نے اتنی توجہ فرمائی اور جس جس مصرع میں جو جو غلطیاں تھیں اس کے بارے میں اتنے ڈیٹیل میں بتایا ، اس کے لیے میں سراپا ممنون و مشکور ہوں
جزاک اللّٰہ خیراً
اللّٰہ آپ کی عمر اور علم میں برکت عطا فرمائے ، آمین

میں انشاء اللّٰہ ان خامیوں کو دور کرنے کی کوشش کرتا ہوں اور پوری نظم پھر سے آپ کی خدمت میں پیش کرتا ہوں _ بہت بہت شکریہ سر
 

اشرف علی

محفلین
جب بھی تکئے سے سر.... بہتر اور درست مصرع ہے، اس میں کوئی غلطی نہیں۔ خلیل نے جو نشان دہی کی ہے وہ تنافر کا عیب ہے یعنی 'جب بھی' جو 'جب بِ' پڑھا جاتا ہے، میں ہی تنافر ہے، خیر اسے قبول کیا جا سکتا ہے لیکن اس کے فوراً بعد پھر ب سے شروع ہونے والے لفظ سے بہت برا تنافر پیدا ہوتا ہے
اس کے علاوہ
اس کے ہر پل میں ہر منٹ میں اب
پل بمعنی سیکنڈ لیں تو منٹ کے بعد آنا چاہیے، لفظ 'اب' بھی بھرتی کا ہے
آخری بند میں 'نا' کا استعمال اچھا نہیں، تاکیدی 'نا' جملے کے آخر میں آتا ہے۔ باقی مصرعوں میں روانی کی کمی ہے۔ 'یاد تجھ کو بھی' کہنا بہتر ہو گا
سر ! اب دیکھیں


"یاد"

جب بھی سورج غروب ہوتا ہے
جب بھی تارے چمکنے لگتے ہیں
جب بھی سونے کا وقت آتا ہے
یاد تیری مجھے ستاتی ہے

جب بھی صبح آنکھ کھلتی ہے میری
جب بھی تکیے سے سر اٹھاتا ہوں
جب بھی شیشے میں خود کو تکتا ہوں
یاد تیری مجھے ستاتی ہے

بجتی ہے جب بھی فون کی گھنٹی
جب بھی میسج کسی کا آتا ہے
جب بھی ڈی پی کوئی چھپاتا ہے
یاد تیری مجھے ستاتی ہے

بجلی جب بھی کڑکنے لگتی ہے
جب بھی گلشن مہکنے لگتا ہے
جب بھی جاڑے کا موسم آتا ہے
یاد تیری مجھے ستاتی ہے

مختصر یہ کہ سال کے ہر ماہ
اور ہر ماہ میں ہیں جتنے دن
اس کے ہر اک منٹ ہر اک پل میں
یاد تیری مجھے ستاتی ہے

یہ تو ہے میرا حال تیرے بن
تو بتا تو ہے کیسا میرے بن
سچ بتا میری ہی طرح کیا اب
یاد تجھ کو بھی میری آتی ہے
 

الف عین

لائبریرین
بجتی اور بجلی کی آخری ی کا اسقاط اچھا نہیں. الفاظ بدل دو
فون کی جب بھی بیل بجتی یے
اور
جب بھی گلشن مہکنے لگتا ہے
اور بجلی کڑکنے لگتی ہے

باقی مصرعے درست ہو گئے ہیں
 

اشرف علی

محفلین
بجتی اور بجلی کی آخری ی کا اسقاط اچھا نہیں. الفاظ بدل دو
فون کی جب بھی بیل بجتی یے
اور
جب بھی گلشن مہکنے لگتا ہے
اور بجلی کڑکنے لگتی ہے

باقی مصرعے درست ہو گئے ہیں
آپ کے آخری جملہ سے میری بہت حوصلہ افزائی ہوئی سر

یہ میری پہلی نظم تھی اور اللّٰہ کے فضل و کرم اور آپ سبھی کی محنت اور رہنمائی سے اس نظم کی اصلاح ہو گئی اس کے لیے میں آپ سبھی کا تہہِ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں _
جزاک اللّٰہ خیراً


سر
فون کی 'جب بھی بیل' بجتی ہے

اس میں بھی 'تین ب' کے ایک ساتھ آنے کی وجہ سے کہیں تنافر تو نہیں ہو جائے گا یا اس مصرع کو رکھ سکتے ہیں ؟

اور چوتھے بند میں مصرعے کی ترتیب کیا اس طرح کرنا ٹھیک ہوگا سر ؟

جب بھی جاڑے کا موسم آتا ہے
جب بھی گلشن مہکنے لگتا ہے
اور بجلی کڑکنے لگتی ہے
یاد تیری مجھے ستاتی ہے
 

الف عین

لائبریرین
معذرت، ب کے تنافر کا مجھے بھی احساس نہیں ہوا
بجلی والے بند کی ترتیب اب بہتر ہو گئی ہے
 
مدیر کی آخری تدوین:

عاطف ملک

محفلین
اچھی نظم ہے۔داد قبول کیجیے۔
اب ڈرتے ڈرتے ایک دو گذارشات۔
جب بھی صبح آنکھ کھلتی ہے میری
جب بھی تکیے سے سر اٹھاتا ہوں
جب بھی شیشے میں خود کو تکتا ہوں
یاد تیری مجھے ستاتی ہے
یہاں ہمیں صبح کے "ح" کا اسقاط لگ رہا ہے جو کہ غالباً درست نہ ہو گا۔عین ممکن ہے کہ ہمارے پڑھنے میں غلطی ہو سو اساتذہ سے گذارش ہے کہ دیکھ لیں۔
"آنکھ کھلتی ہے صبح جب میری"
ایک متبادل ہو سکتا ہے کہ اس میں ح کا اظہار ہو رہا ہے۔
بجلی جب بھی کڑکنے لگتی ہے
جب بھی گلشن مہکنے لگتا ہے
جب بھی جاڑے کا موسم آتا ہے
یاد تیری مجھے ستاتی ہے
یہاں کچھ معنوی نوعیت کا اعتراض ہے۔بادل گرجنا،بجلی کڑکنا،بارش ہونا،گلشن مہکنا ایک ہی منطر کی تصویر کشی ہے جس میں کم از کم ہمیں جاڑے کا موسم فٹ ہوتا محسوس نہیں ہو رہا۔یہاں بہار یا برسات کا محل ہے۔

ایک مرتبہ پھر یہ عرض کہ نہ تو ہمیں عروض پر دسترس کا دعوٰی ہے،نہ فنِ شاعری میں مہارت کا۔
سو ہماری ذاتی رائے کو کوئی اصلاح مت سمجھیے اور اساتذہ کی رائے پر عمل لیجیے۔
والسلام
 

اشرف علی

محفلین
معذرت، ب کے تنافر کا مجھے بھی احساس نہیں ہوا
بجلی والے بند کی ترتیب اب بہتر ہو گئی ہے
سر ! معذرت کی کوئی بات نہیں
بجلی والے بند کی ترتیب بہتر ہونے میں محض اللّٰہ کا کرم اور آپ کی محبتیں ہیں سر کہ آپ نے ایک مصرع کے ذریعہ بند کو خوب سے خوب تر کر دیا اس کے لیے بہت بہت شکریہ

فون والے مصرع کے ساتھ پورا بند اب دیکھیں سر

جب بھی کرتا ہے کوئی کال مجھے
جب بھی میسج کسی کا آتا ہے
جب بھی ڈی پی کوئی چھپاتا ہے
یاد تیری مجھے ستاتی ہے
 

اشرف علی

محفلین
اچھی نظم ہے۔داد قبول کیجیے۔

نظم کی پسندیدگی اور حوصلہ افزائی کے لیے سراپا سپاس گزار ہوں محترم عاطف ملک صاحب

اب ڈرتے ڈرتے ایک دو گذارشات۔
ارے ڈرنے کی کیا بات ہے مجھے سیکھنے کا موقع ملے گا
پچھلی بار آپ نے "ہی" کا استعمال بہت آسان طریقے سے سمجھایا تھا اس کے لیے میں پھر سے شکرگزار ہوں آپ کا

یہاں ہمیں صبح کے "ح" کا اسقاط لگ رہا ہے جو کہ غالباً درست نہ ہو گا۔عین ممکن ہے کہ ہمارے پڑھنے میں غلطی ہو سو اساتذہ سے گذارش ہے کہ دیکھ لیں۔
"آنکھ کھلتی ہے صبح جب میری"
ایک متبادل ہو سکتا ہے کہ اس میں ح کا اظہار ہو رہا ہے۔
آپ کا مصرع ماشاء اللّٰہ بہت اچھا ہے
میں نے دراصل وہاں الف وصل سے کام لیا ہے اگر وہاں اس کا استعمال نہیں کیا جا سکتا تو ان شاء اللّٰہ آپ کی تجویز قبول کر لوں گا شکریہ

یہاں کچھ معنوی نوعیت کا اعتراض ہے۔بادل گرجنا،بجلی کڑکنا،بارش ہونا،گلشن مہکنا ایک ہی منطر کی تصویر کشی ہے جس میں کم از کم ہمیں جاڑے کا موسم فٹ ہوتا محسوس نہیں ہو رہا۔یہاں بہار یا برسات کا محل ہے۔
اصل میں اس بند کے ہر مصرع میں ایک الگ موسم کا ذکر کرنا میرا مقصود ہے
پہلے میں جاڑا دوسرے میں بہار اور تیسرے میں بارش
ایک مرتبہ پھر یہ عرض کہ نہ تو ہمیں عروض پر دسترس کا دعوٰی ہے،نہ فنِ شاعری میں مہارت کا۔
سو ہماری ذاتی رائے کو کوئی اصلاح مت سمجھیے اور اساتذہ کی رائے پر عمل لیجیے۔
والسلام
مجھے بہت اچھا لگا محترم کہ آپ نے اپنی باتیں کھل کر رکھی آئندہ بھی آپ کی رائے اور مشورے کا منتظر رہوں گا اللّٰہ آپ کو شاد و سلامت رکھے ، آمین _
 

اشرف علی

محفلین
اچھی نظم ہے۔داد قبول کیجیے۔

نظم کی پسندیدگی اور حوصلہ افزائی کے لیے سراپا سپاس گزار ہوں محترم عاطف ملک صاحب

اب ڈرتے ڈرتے ایک دو گذارشات۔
ارے ڈرنے کی کیا بات ہے مجھے سیکھنے کا موقع ملے گا
پچھلی بار آپ نے "ہی" کا استعمال بہت آسان طریقے سے سمجھایا تھا اس کے لیے میں پھر سے شکرگزار ہوں آپ کا

یہاں ہمیں صبح کے "ح" کا اسقاط لگ رہا ہے جو کہ غالباً درست نہ ہو گا۔عین ممکن ہے کہ ہمارے پڑھنے میں غلطی ہو سو اساتذہ سے گذارش ہے کہ دیکھ لیں۔
"آنکھ کھلتی ہے صبح جب میری"
ایک متبادل ہو سکتا ہے کہ اس میں ح کا اظہار ہو رہا ہے۔
آپ کا مصرع ماشاء اللّٰہ بہت اچھا ہے
میں نے دراصل وہاں الف وصل سے کام لیا ہے اگر وہاں اس کا استعمال نہیں کیا جا سکتا تو ان شاء اللّٰہ آپ کی تجویز قبول کر لوں گا شکریہ

یہاں کچھ معنوی نوعیت کا اعتراض ہے۔بادل گرجنا،بجلی کڑکنا،بارش ہونا،گلشن مہکنا ایک ہی منطر کی تصویر کشی ہے جس میں کم از کم ہمیں جاڑے کا موسم فٹ ہوتا محسوس نہیں ہو رہا۔یہاں بہار یا برسات کا محل ہے۔
اصل میں اس بند کے ہر مصرع میں ایک الگ موسم کا ذکر کرنا میرا مقصود ہے
پہلے میں جاڑا دوسرے میں بہار اور تیسرے میں بارش
ایک مرتبہ پھر یہ عرض کہ نہ تو ہمیں عروض پر دسترس کا دعوٰی ہے،نہ فنِ شاعری میں مہارت کا۔
سو ہماری ذاتی رائے کو کوئی اصلاح مت سمجھیے اور اساتذہ کی رائے پر عمل لیجیے۔
والسلام
مجھے بہت اچھا لگا محترم کہ آپ نے اپنی باتیں کھل کر رکھی آئندہ بھی آپ کی رائے اور مشورے کا منتظر رہوں گا اللّٰہ آپ کو شاد و سلامت رکھے ، آمین _
 

الف عین

لائبریرین
صبح آنکھ درست تو ہے لیکن روانی عاطف کے مجوزہ مصرع کی بہتر ہے، قبول کر لو۔
جاڑے کی جگہ بارش کا مجھے بھی خیال آیا تھا
 
Top