نظم

فرحت عباس شاہ کی یہ نظم بہت پہلے کہیں پڑھی تھی ۔آج اچانک سےاس کے کچھ اشعار یاد آگئے ۔۔۔۔

آ کسی شام کسی یاد کی دہلیز پر آ۔۔
عمر گزری تجھے دیکھے ہوئے بہلائے ہوئے

یاد ہے؟؟
ہم تجھے دل مانتے تھے
یاد ہے؟؟
ہم تجھے سکھ جانتے تھے

رات ہنس پڑتی تھی بہ ساختہ درشن سے تیرے
دل کے تیری دوری سے روپڑتا تھآٓ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

یاد ہے؟؟
تیری خاموشی سے ہم مرجاتے تھے
تیری آواز سے جی اٹھتے تھے

آ کسی شام کسی یاد کی دہلیز پر آ۔۔
عمر گزری تجھے دیکھے ہوئے بہلائے ہوئے
 
بہت خوب امید بہت عمدہ نظم تھی۔

چند ٹائپنگ کی غلطیوں کی نشاندہی کرتا چلوں۔

دل کے تیری دوری سے روپڑتا تھآٓ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

دل کہ تیری دوری سے رو پڑتا تھا۔۔۔۔۔ (میرے خیال سے ایسے ہونا چاہیے تھا)
 
Top