محمد تابش صدیقی
منتظم
دادا مرحوم کا ایک خوبصورت نذرانۂ عقیدت بحضور سرورِ کونین ﷺ ، احبابِ محفل کے ذوق کی نذر:
صبحِ دم آمنہ بی کی آغوش میں جب وہ عالی نسب نیک نام آ گیا
دیکھنے والے سب کہہ اٹھے مرحبا بدرِ کامل بہ حسنِ تمام آ گیا
حکمِ ربی سے چرخِ نبوت پہ جب نور افشاں وہ ماہِ تمام آ گیا
ظلمتیں سب رخِ دہر سے چھٹ گئیں ظلمتوں کو فنا کا پیام آ گیا
دید کو ماہ و سیارگاں آ گئے اور خورشید بھی تیز گام آ گیا
بزمِ کونین میں چار سو غل ہوا دیکھو محبوبِ ربِ انام آ گیا
لوحِ محفوظ میں جو کہ محفوظ تھا وہ اتر کر خدا کا کلام آ گیا
اب سرِ عرش رہنے میں حکمت نہ تھی جبکہ دنیا میں خیر الانام آ گیا
اک فرشتہ کہ خدمت پہ مامور ہے صبح دم آ گیا وقتِ شام آ گیا
اب خدا کا لئے وہ سلام آ گیا اب لئے کوئی تازہ پیام آ گیا
میکدہ بند تھا کوئی رونق نہ تھی بادہ خواروں کی قسمت تھی سوئی ہوئی
ساقیِ دو جہاں کی عنایت سے پھر میکدہ چل پڑا دورِ جام آ گیا
مقتدی بن کے اقصیٰ میں موجود سب انبیاء منتظر صف بہ صف با ادب
لو وہ ختم الرسل حضرتِ مصطفیٰؐ احمدِ مجتبیٰؐ سا امام آ گیا
شب ہے اسرا کی آج ان کی معراج ہے لذتِ قربِ رب مرحبا مرحبا
اب یہاں جبرئیل امیں بھی نہیں لامکاں میں یہ کیسا مقام آ گیا
قول ان کا ہے کیا حق کی میزان ہے خلق ان کا ہے کیا عین قرآن ہے
ناز کر، امتِ مسلمہ ناز کر تیرا ہادی وہ عالی مقام آ گیا
قلبِ مضطر کو دولت سکوں کی ملے اس نظرؔ کو زیارت سے سرشار کر
چلتے چلتے شہا دشتِ غربت میں اب عمر ڈھلنے لگی وقتِ شام آ گیا
محمد عبد الحمید صدیقی نظر لکھنوی
دیکھنے والے سب کہہ اٹھے مرحبا بدرِ کامل بہ حسنِ تمام آ گیا
حکمِ ربی سے چرخِ نبوت پہ جب نور افشاں وہ ماہِ تمام آ گیا
ظلمتیں سب رخِ دہر سے چھٹ گئیں ظلمتوں کو فنا کا پیام آ گیا
دید کو ماہ و سیارگاں آ گئے اور خورشید بھی تیز گام آ گیا
بزمِ کونین میں چار سو غل ہوا دیکھو محبوبِ ربِ انام آ گیا
لوحِ محفوظ میں جو کہ محفوظ تھا وہ اتر کر خدا کا کلام آ گیا
اب سرِ عرش رہنے میں حکمت نہ تھی جبکہ دنیا میں خیر الانام آ گیا
اک فرشتہ کہ خدمت پہ مامور ہے صبح دم آ گیا وقتِ شام آ گیا
اب خدا کا لئے وہ سلام آ گیا اب لئے کوئی تازہ پیام آ گیا
میکدہ بند تھا کوئی رونق نہ تھی بادہ خواروں کی قسمت تھی سوئی ہوئی
ساقیِ دو جہاں کی عنایت سے پھر میکدہ چل پڑا دورِ جام آ گیا
مقتدی بن کے اقصیٰ میں موجود سب انبیاء منتظر صف بہ صف با ادب
لو وہ ختم الرسل حضرتِ مصطفیٰؐ احمدِ مجتبیٰؐ سا امام آ گیا
شب ہے اسرا کی آج ان کی معراج ہے لذتِ قربِ رب مرحبا مرحبا
اب یہاں جبرئیل امیں بھی نہیں لامکاں میں یہ کیسا مقام آ گیا
قول ان کا ہے کیا حق کی میزان ہے خلق ان کا ہے کیا عین قرآن ہے
ناز کر، امتِ مسلمہ ناز کر تیرا ہادی وہ عالی مقام آ گیا
قلبِ مضطر کو دولت سکوں کی ملے اس نظرؔ کو زیارت سے سرشار کر
چلتے چلتے شہا دشتِ غربت میں اب عمر ڈھلنے لگی وقتِ شام آ گیا
محمد عبد الحمید صدیقی نظر لکھنوی