سعید احمد سجاد
محفلین
سر الف عین
یاسر شاہ
محمّد احسن سمیع :راحل:
سید عاطف علی
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
کبھی پہنچوں ترے در پر بجز اس کے میں کیا مانگوں
کہ نورِ گنبدِ خضرا سے آنکھوں کی ضیا مانگوں
مدینہ میری سوچوں پر بڑی شدت سے چھایا ہے
فضائے نور مل جائے نہ کچھ اس کے سوا مانگوں
ترے قدموں نے چھو کر جس کو تھا انمول کر ڈالا
میں ہر اک زخم کی خاطر وہی خاکِ شفا مانگوں
مرے گھر کے سبھی گوشے تری رحمت کے متلاشی
ہوں مجرم میں مگر پھر بھی ترے در سے عطا مانگوں
مری آنکھوں کو دربارِ نبی کی گر زیارت ہو
میں لے کر اشک دامن میں وہاں نورِ ہدیٰ مانگوں
مرا جینا مرا مرنا فقط تیرے ہی در پر ہو
مری اوقات کیا جو تیرے قدموں میں جگہ مانگوں
ثنائے والیِ یثرب مرے شعروں کا محور ہو
پڑھوں نعتیں محمؐد کی یہی ہرپل دعا مانگوں
سیاہی چھا گئی سجاد میرے جو مقدر پر
اسے یکسر بدلنے کو عطائے مصطفٰیؐ مانگوں
یاسر شاہ
محمّد احسن سمیع :راحل:
سید عاطف علی
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
کبھی پہنچوں ترے در پر بجز اس کے میں کیا مانگوں
کہ نورِ گنبدِ خضرا سے آنکھوں کی ضیا مانگوں
مدینہ میری سوچوں پر بڑی شدت سے چھایا ہے
فضائے نور مل جائے نہ کچھ اس کے سوا مانگوں
ترے قدموں نے چھو کر جس کو تھا انمول کر ڈالا
میں ہر اک زخم کی خاطر وہی خاکِ شفا مانگوں
مرے گھر کے سبھی گوشے تری رحمت کے متلاشی
ہوں مجرم میں مگر پھر بھی ترے در سے عطا مانگوں
مری آنکھوں کو دربارِ نبی کی گر زیارت ہو
میں لے کر اشک دامن میں وہاں نورِ ہدیٰ مانگوں
مرا جینا مرا مرنا فقط تیرے ہی در پر ہو
مری اوقات کیا جو تیرے قدموں میں جگہ مانگوں
ثنائے والیِ یثرب مرے شعروں کا محور ہو
پڑھوں نعتیں محمؐد کی یہی ہرپل دعا مانگوں
سیاہی چھا گئی سجاد میرے جو مقدر پر
اسے یکسر بدلنے کو عطائے مصطفٰیؐ مانگوں