نعتِ رسولِ مقبولؐ

سر الف عین
یاسر شاہ
محمّد احسن سمیع :راحل:
سید عاطف علی
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے

کبھی پہنچوں ترے در پر بجز اس کے میں کیا مانگوں
کہ نورِ گنبدِ خضرا سے آنکھوں کی ضیا مانگوں

مدینہ میری سوچوں پر بڑی شدت سے چھایا ہے
فضائے نور مل جائے نہ کچھ اس کے سوا مانگوں

ترے قدموں نے چھو کر جس کو تھا انمول کر ڈالا
میں ہر اک زخم کی خاطر وہی خاکِ شفا مانگوں

مرے گھر کے سبھی گوشے تری رحمت کے متلاشی
ہوں مجرم میں مگر پھر بھی ترے در سے عطا مانگوں

مری آنکھوں کو دربارِ نبی کی گر زیارت ہو
میں لے کر اشک دامن میں وہاں نورِ ہدیٰ مانگوں

مرا جینا مرا مرنا فقط تیرے ہی در پر ہو
مری اوقات کیا جو تیرے قدموں میں جگہ مانگوں

ثنائے والیِ یثرب مرے شعروں کا محور ہو
پڑھوں نعتیں محمؐد کی یہی ہرپل دعا مانگوں

سیاہی چھا گئی سجاد میرے جو مقدر پر
اسے یکسر بدلنے کو عطائے مصطفٰیؐ مانگوں
 

الف عین

لائبریرین
کبھی پہنچوں ترے در پر بجز اس کے میں کیا مانگوں
کہ نورِ گنبدِ خضرا سے آنکھوں کی ضیا مانگوں
.. پہلے مصرع میں 'تو' کی کمی لگ رہی ہے
.... تو کیا اس کے سوا مانگوں
کیا جا سکتا ہے

مدینہ میری سوچوں پر بڑی شدت سے چھایا ہے
فضائے نور مل جائے نہ کچھ اس کے سوا مانگوں
... یہاں 'بجز اس کے میں کیا' بہتر ہو گا

ترے قدموں نے چھو کر جس کو تھا انمول کر ڈالا
میں ہر اک زخم کی خاطر وہی خاکِ شفا مانگوں
... کس کے زخم؟
ہر اپنے زخم کی خاطر... کیا جا سکتا ہے

مرے گھر کے سبھی گوشے تری رحمت کے متلاشی
ہوں مجرم میں مگر پھر بھی ترے در سے عطا مانگوں
.. متلاشی کا تلفظ بھی درست نہیں، اور دوسرے مصسے ربط کی بھی کمی ہے، پہلا مصرع دوسرا کہو

مری آنکھوں کو دربارِ نبی کی گر زیارت ہو
میں لے کر اشک دامن میں وہاں نورِ ہدیٰ مانگوں
.. ٹھیک

مرا جینا مرا مرنا فقط تیرے ہی در پر ہو
مری اوقات کیا جو تیرے قدموں میں جگہ مانگوں
.. مری اوقات ہی کیا جو ترے قدموں میں جا مانگوں
کیسا رہے گا؟
'اوقات ہی' محاورہ بہتر ہے

ثنائے والیِ یثرب مرے شعروں کا محور ہو
پڑھوں نعتیں محمؐد کی یہی ہرپل دعا مانگوں
... ٹھیک

سیاہی چھا گئی سجاد میرے جو مقدر پر
اسے یکسر بدلنے کو عطائے مصطفٰیؐ مانگوں
... 'جو میرے مقدر پر' بہتر ہے روانی میں
 
کبھی پہنچوں ترے در پر بجز اس کے میں کیا مانگوں
کہ نورِ گنبدِ خضرا سے آنکھوں کی ضیا مانگوں
.. پہلے مصرع میں 'تو' کی کمی لگ رہی ہے
.... تو کیا اس کے سوا مانگوں
کیا جا سکتا ہے

مدینہ میری سوچوں پر بڑی شدت سے چھایا ہے
فضائے نور مل جائے نہ کچھ اس کے سوا مانگوں
... یہاں 'بجز اس کے میں کیا' بہتر ہو گا

ترے قدموں نے چھو کر جس کو تھا انمول کر ڈالا
میں ہر اک زخم کی خاطر وہی خاکِ شفا مانگوں
... کس کے زخم؟
ہر اپنے زخم کی خاطر... کیا جا سکتا ہے

مرے گھر کے سبھی گوشے تری رحمت کے متلاشی
ہوں مجرم میں مگر پھر بھی ترے در سے عطا مانگوں
.. متلاشی کا تلفظ بھی درست نہیں، اور دوسرے مصسے ربط کی بھی کمی ہے، پہلا مصرع دوسرا کہو

مری آنکھوں کو دربارِ نبی کی گر زیارت ہو
میں لے کر اشک دامن میں وہاں نورِ ہدیٰ مانگوں
.. ٹھیک

مرا جینا مرا مرنا فقط تیرے ہی در پر ہو
مری اوقات کیا جو تیرے قدموں میں جگہ مانگوں
.. مری اوقات ہی کیا جو ترے قدموں میں جا مانگوں
کیسا رہے گا؟
'اوقات ہی' محاورہ بہتر ہے

ثنائے والیِ یثرب مرے شعروں کا محور ہو
پڑھوں نعتیں محمؐد کی یہی ہرپل دعا مانگوں
... ٹھیک

سیاہی چھا گئی سجاد میرے جو مقدر پر
اسے یکسر بدلنے کو عطائے مصطفٰیؐ مانگوں
... 'جو میرے مقدر پر' بہتر ہے روانی میں
شکریہ سر
 
کبھی پہنچوں ترے در پر تو کیا اس کے سوا مانگوں
کہ نورِ گنبدِ خضرا سے آنکھوں کی ضیا مانگوں

مدینہ میری سوچوں پر بڑی شدت سے چھایا ہے
فضائے نور مل جائے بجز اس کے میں کیا مانگوں

ترے قدموں نے چھو کر جس کو تھا انمول کر ڈالا
ہر اپنے زخم کی خاطر وہی خاکِ شفا مانگوں

نہیں ہے مہرباں تجھ سا کوئی سارے زمانے میں
ہوں مجرم میں مگر پھر بھی ترے در سے عطا مانگوں

مری آنکھوں کو دربارِ نبی کی گر زیارت ہو
میں لے کر اشک دامن میں وہاں نورِ ہدیٰ مانگوں

مرا جینا مرا مرنا فقط تیرے ہی در پر ہو
مری اوقات ہی کیا جو ترے قدموں میں جا مانگوں

ثنائے والیِ یثرب مرے شعروں کا محور ہو
پڑھوں نعتیں محمؐد کی یہی ہرپل دعا مانگوں

سیاہی چھا گئی سجاد جو میرے مقدر پر
اسے یکسر بدلنے کو عطائے مصطفٰیؐ مانگوں

سر نظر ثانی فرما دیجئے
 
کبھی پہنچوں ترے در پر بجز اس کے میں کیا مانگوں
کہ نورِ گنبدِ خضرا سے آنکھوں کی ضیا مانگوں
.. پہلے مصرع میں 'تو' کی کمی لگ رہی ہے
.... تو کیا اس کے سوا مانگوں
کیا جا سکتا ہے

مدینہ میری سوچوں پر بڑی شدت سے چھایا ہے
فضائے نور مل جائے نہ کچھ اس کے سوا مانگوں
... یہاں 'بجز اس کے میں کیا' بہتر ہو گا

ترے قدموں نے چھو کر جس کو تھا انمول کر ڈالا
میں ہر اک زخم کی خاطر وہی خاکِ شفا مانگوں
... کس کے زخم؟
ہر اپنے زخم کی خاطر... کیا جا سکتا ہے

مرے گھر کے سبھی گوشے تری رحمت کے متلاشی
ہوں مجرم میں مگر پھر بھی ترے در سے عطا مانگوں
.. متلاشی کا تلفظ بھی درست نہیں، اور دوسرے مصسے ربط کی بھی کمی ہے، پہلا مصرع دوسرا کہو

مری آنکھوں کو دربارِ نبی کی گر زیارت ہو
میں لے کر اشک دامن میں وہاں نورِ ہدیٰ مانگوں
.. ٹھیک

مرا جینا مرا مرنا فقط تیرے ہی در پر ہو
مری اوقات کیا جو تیرے قدموں میں جگہ مانگوں
.. مری اوقات ہی کیا جو ترے قدموں میں جا مانگوں
کیسا رہے گا؟
'اوقات ہی' محاورہ بہتر ہے

ثنائے والیِ یثرب مرے شعروں کا محور ہو
پڑھوں نعتیں محمؐد کی یہی ہرپل دعا مانگوں
... ٹھیک

سیاہی چھا گئی سجاد میرے جو مقدر پر
اسے یکسر بدلنے کو عطائے مصطفٰیؐ مانگوں
... 'جو میرے مقدر پر' بہتر ہے روانی میں

کبھی پہنچوں ترے در پر تو کیا اس کے سوا مانگوں
کہ نورِ گنبدِ خضرا سے آنکھوں کی ضیا مانگوں

مدینہ میری سوچوں پر بڑی شدت سے چھایا ہے
فضائے نور مل جائے بجز اس کے میں کیا مانگوں

ترے قدموں نے چھو کر جس کو تھا انمول کر ڈالا
ہر اپنے زخم کی خاطر وہی خاکِ شفا مانگوں

نہیں ہے مہرباں تجھ سا کوئی سارے زمانے میں
ہوں مجرم میں مگر پھر بھی ترے در سے عطا مانگوں

مری آنکھوں کو دربارِ نبی کی گر زیارت ہو
میں لے کر اشک دامن میں وہاں نورِ ہدیٰ مانگوں

مرا جینا مرا مرنا فقط تیرے ہی در پر ہو
مری اوقات ہی کیا جو ترے قدموں میں جا مانگوں

ثنائے والیِ یثرب مرے شعروں کا محور ہو
پڑھوں نعتیں محمؐد کی یہی ہرپل دعا مانگوں

سیاہی چھا گئی سجاد جو میرے مقدر پر
اسے یکسر بدلنے کو عطائے مصطفٰیؐ مانگوں

سر نظر ثانی فرما دیجئے
 
Top