عاطف بٹ
محفلین
محمد مصطفیٰؐ محبوبِ داور، سرورِ عالم
وہ جس کے دم سے مسجودِ ملائک بن گیا آدم
کیا ساجد کو شیدا جس نے مسجودِ حقیقی پر
جھکایا عبد کو درگاہِ معبودِ حقیقی پر
دلائے حق پرستوں کو حقوقِ زندگی جس نے
کیا باطل کو غرقِ موجۂ شرمندگی جس نے
غلاموں کو سریرِ سلطنت پر جس نے بٹھلایا
یتیموں کے سروں پر کردیا اقبال کا سایا
گداؤں کو شہنشاہی کے قابل کردیا جس نے
غرورِ نسل کا افسون باطل کردیا جس نے
وہ جس نے تخت اوندھے کر دئیے شاہانِ جابر کے
بڑھائے مرتبے دنیا میں ہر انسانِ صابر کے
دلایا جس نے حق انسان کو عالی تباری کا
شکستہ کردیا ٹھوکر سے بت سرمایہ داری کا
محمد مصطفیٰؐ مہرِ سپہرِ اَوجِ عرفانی
ملی جس کے سبب تاریک ذرّوں کو درخشانی
وہ جس کا ذکر ہوتا ہے زمینوں آسمانوں میں
فرشتوں کی دعاؤں میں، مؤذن کی اذانوں میں
وہ جس کے معجزے نے نظمِ ہستی کو سنوارا ہے
جو بے یاروں کا یارا، بے سہاروں کا سہارا ہے
وہ نورِ لَم یزل جو باعث تخلیقِ عالم ہے
خدا کے بعد جس کا اسمِ اعظم، اسمِ اعظم ہے
ثنا خواں جس کا قرآں ہے، ثنا میں جس کی قرآں میں
اسی پر میرا ایماں ہے، وہی ہے میرا ایماں میں