محمد تابش صدیقی
منتظم
دادا مرحوم کا ایک ہدیۂ عقیدت بحضور سرورِ کونین ﷺ احباب کے ذوق کی نذر:
ہے تمنا شہرِ طیبہ ہم بھی جا کر دیکھتے
ذرہ ذرہ ہے جہاں کا روح پرور دیکھتے
سیر کب ہوتا یہ دل جب شہرِ دلبر دیکھتے
ایک کیا ہم سیکڑوں چکر لگا کر دیکھتے
روضۂ انور پہ جب نیچے سے اوپر دیکھتے
نور کا سیلِ رواں تا چرخِ چنبر دیکھتے
دیکھتے ہی رہتے جب جالی کے اندر دیکھتے
روضۂ اقدس کا منظر سیر ہو کر دیکھتے
دیکھتے مسجد کے در محراب و منبر دیکھتے
شکر کے سجدے میں پھر دل دیکھتے سر دیکھتے
ماہ و اختر شب کو دن میں شاہِ خاور دیکھتے
گنبدِ خضراء پہ سب ہوتے نچھاور دیکھتے
قدِّ سرو و خندۂ گل، غنچۂ تر دیکھتے
کیا کہیں کیا کیا مناظر روح پرور دیکھتے
جان و دل، تارِ نفس اک اک معطر دیکھتے
بے خودی ہوتی، فضائے مشک و عنبر دیکھتے
فخر سے ہوتے ہوئے اونچا مقدر دیکھتے
سامنے اپنے نگوں بختِ سکندر دیکھتے
آنکھ میں اشکوں کے ہم رخشندہ گوہر دیکھتے
دل میں برپا اک تمناؤں کا محشر دیکھتے
نیند آتی شب کو جب میدانِ محشر دیکھتے
ساقیِ کوثر سے ملتے جامِ کوثر دیکھتے
سر پہ رکھتے، چومتے، آنکھوں میں رکھتے خاک وہ
جو بھی ہو سکتا عقیدت سے وہ سب کر دیکھتے
یہ بھی ہے اک آرزو اے کاش پوری ہو وہیں
خواب کے عالم میں ان کا روئے انور دیکھتے
حشر تک آسودہ رہتی یہ تمہاری مشتِ خاک
خاکِ طیبہ میں نظرؔ اے کاش مل کر دیکھتے
محمد عبدالحمید صدیقی نظر لکھنوی
ذرہ ذرہ ہے جہاں کا روح پرور دیکھتے
سیر کب ہوتا یہ دل جب شہرِ دلبر دیکھتے
ایک کیا ہم سیکڑوں چکر لگا کر دیکھتے
روضۂ انور پہ جب نیچے سے اوپر دیکھتے
نور کا سیلِ رواں تا چرخِ چنبر دیکھتے
دیکھتے ہی رہتے جب جالی کے اندر دیکھتے
روضۂ اقدس کا منظر سیر ہو کر دیکھتے
دیکھتے مسجد کے در محراب و منبر دیکھتے
شکر کے سجدے میں پھر دل دیکھتے سر دیکھتے
ماہ و اختر شب کو دن میں شاہِ خاور دیکھتے
گنبدِ خضراء پہ سب ہوتے نچھاور دیکھتے
قدِّ سرو و خندۂ گل، غنچۂ تر دیکھتے
کیا کہیں کیا کیا مناظر روح پرور دیکھتے
جان و دل، تارِ نفس اک اک معطر دیکھتے
بے خودی ہوتی، فضائے مشک و عنبر دیکھتے
فخر سے ہوتے ہوئے اونچا مقدر دیکھتے
سامنے اپنے نگوں بختِ سکندر دیکھتے
آنکھ میں اشکوں کے ہم رخشندہ گوہر دیکھتے
دل میں برپا اک تمناؤں کا محشر دیکھتے
نیند آتی شب کو جب میدانِ محشر دیکھتے
ساقیِ کوثر سے ملتے جامِ کوثر دیکھتے
سر پہ رکھتے، چومتے، آنکھوں میں رکھتے خاک وہ
جو بھی ہو سکتا عقیدت سے وہ سب کر دیکھتے
یہ بھی ہے اک آرزو اے کاش پوری ہو وہیں
خواب کے عالم میں ان کا روئے انور دیکھتے
حشر تک آسودہ رہتی یہ تمہاری مشتِ خاک
خاکِ طیبہ میں نظرؔ اے کاش مل کر دیکھتے
محمد عبدالحمید صدیقی نظر لکھنوی