نعتِ پاک ِ مُصطفیٰ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حسان الہند بیکل اُتساہی

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
حُسنِ کونین کی تزئین ہے سیرت اُن کی
ہے ہر اِک سورہ قرآں میں بھی صورت اُن کی

میں ہوں انمول ورق مجھ پہ ہے مدحت اُن کی
لفظ اُن کے ہیں بیاں اُن کا عبارت اُن کی

عہدِ سائنس میں ہے عقل و خرد کی معراج
پھر بھی ہر ایک نفس کو ہے ضرورت اُن کی

تازگی برگ گل قدس کی اُن کا صدقہ
گلشنِ خلد کی عطرت ہے صباحت اُن کی

مہرو مہ، سنگ و شجر، لفظ و صدا حسن وجمال
عرش تا فرش سبھی پر ہے حکومت اُن کی

مانگنے والے سنبھل اشکوں کی آواز سنبھال
ہر لطافت سے بھی نازک ہے طبیعت اُن کی

وہ نہ ہوتے تو کوئی بات نہیں بن پاتی
ساری کونین مزے میں ہے بدولت اُن کی

تج کے ہر عیش و اِمارت جو ہوئے اُن کے فقیر
آکے فردوس لگائے ذرا قیمت اُن کی

جب بھی وہ چاہے ہر اک صحرا کو گلشن کر دے
جس کی سانسوں میں بسی ہوتی ہے نکہت اُن کی

میں گنہ گار ہوں لیکن ہوں انہیں کا بیکل
مجھ کو محشر میں بچائے گی شفاعت اُن کی
 
Top