نعتیہ رباعی

محمد فائق

محفلین
جینے کی نہ امید نہ کچھ آس ہو

ہونے کا اگر تیرے نہ احساس ہو

ہم بخت کے ماروں پہ ہو کچھ نظرِ کرم

تو سنگ کو چھو لے تو وہ الماس ہو
 

الف عین

لائبریرین
رباعی کی تقطیع کے لئے میں ہمیشہ وارث کو تکلیف دیتا تھا، اب وہ اس تکلیف سے آزاد ہیں، اللہ ان کو کروٹ کروٹ جنت الفردوس نصیب فرمائے ۔ بہر حال مجھے تقطیع درست نہیں لگ رہی۔ محمد ریحان قریشی دیکھ لیں تو بہتر ہے
 
Top