نعتیہ غزل ۔ جب رسولِ پاک کی بھگتی کروں از مسعود منور

فرخ منظور

لائبریرین
یہ نعتیہ غزل مسعود منور صاحب کے فیس بک صفحے سے اٹھائی گئی۔

جب رسولِ پاک کی بھگتی کروں
قیصرِ افلاک کو راضی کروں

علم الانساں ، وراثت ہے مری
کیوں نہ اِس اقلیم کی شاہی کروں

آنسوئوں کی آبشاریں ہیں رواں
پیدا کشتِ آب سے روزی کروں

حل نہیں ہوتا ریاضی کا سوال
میں سے میں کو کس طرح منفی کروں

کون ہے حلاج کا ہمسر یہاں
بول کس میعار سے گنتی کروں

تھاپ پر طبلے کی گھنگرو باندھ کر
اعترافِ عشق اور مستی کروں

کون ہے جگ میں محمد آشنا
کس کو اپنے شہر کا قاضی کروں

آ تجھے ، مسعود ، بابِ علم پر
رازدارِ کشورِ علوی کروں

(مسعود منوّر)
 
Top