ڈاکٹر ضیاءاللہ ضیاءؔ
محفلین
نعت ﷺ
کلام: ڈاکٹر ضیاءاللہ ضیاءؔ (گوجرہ)
نہ ڈرا سکیں گے مجھ کو کبھی دہر کے اندھیرے
میرے ہمسفر اگر ہیں تیرے نور کے سویرے
توہی منبعِ شریعت، توہی ماخذِ طریقت
میری مشعلِ ہدایت نقشِ قدم ہیں تیرے
ایمان تم سے پایا، قرآن تم سے پایا
رحمان تم سے پایا، بڑے مہرباں ہو میرے
تیری یاد کا سفینہ ، مجھے لے گیا مدینہ
جہاں تھا یہی قرینہ مجھے روشنی تھی گھیرے
مجھے حُکمِ بندگی ہے، کیا فکرِ گندگی ہے
سرِ شامِ زندگی ہے جو تو روشنی بکھیرے
یہ کلامِ عارفانہ، جذبِ قلندرانہ
سمجھے گا کیا زمانہ، کیا دہر کےلٹیرے؟
با حدیثِ دلبرانہ، با نوائے عاشقانہ
سرِ شاخِ آشیانہ اڑنے لگے پھریرے
یہ جو نُور کا دیا ہے، روشن بہت ضیاءؔ ہے
میرے چار سُو یہ کیا ہے، تیری رحمتوں کے ڈیرے
کلام: ڈاکٹر ضیاءاللہ ضیاءؔ (گوجرہ)
نہ ڈرا سکیں گے مجھ کو کبھی دہر کے اندھیرے
میرے ہمسفر اگر ہیں تیرے نور کے سویرے
توہی منبعِ شریعت، توہی ماخذِ طریقت
میری مشعلِ ہدایت نقشِ قدم ہیں تیرے
ایمان تم سے پایا، قرآن تم سے پایا
رحمان تم سے پایا، بڑے مہرباں ہو میرے
تیری یاد کا سفینہ ، مجھے لے گیا مدینہ
جہاں تھا یہی قرینہ مجھے روشنی تھی گھیرے
مجھے حُکمِ بندگی ہے، کیا فکرِ گندگی ہے
سرِ شامِ زندگی ہے جو تو روشنی بکھیرے
یہ کلامِ عارفانہ، جذبِ قلندرانہ
سمجھے گا کیا زمانہ، کیا دہر کےلٹیرے؟
با حدیثِ دلبرانہ، با نوائے عاشقانہ
سرِ شاخِ آشیانہ اڑنے لگے پھریرے
یہ جو نُور کا دیا ہے، روشن بہت ضیاءؔ ہے
میرے چار سُو یہ کیا ہے، تیری رحمتوں کے ڈیرے