اصغر گونڈوی نعت از اصغر گونڈوی

فرخ منظور

لائبریرین
نعت حضور سرور کائنات صلّی اللہ علیہ وسلّم

کچھ اور عشق کا حاصل نہ عشق کا مقصود
جزآنیکہ لطفِ خلش ہائے نالہء بے سود

مگر یہ لطف بھی ہے کچھ حجاب کے دم سے
جو اٹھ گیا کہیں پردہ تو پھر زیاں ہے نہ سود

ہلائے عشق نہ یوں کائناتِ عالم کو
یہ ذرّے دے نہ اٹھیں سب شرارہء مقصود

کہو یہ عشق سے چھیڑے تو سازِ ہستی کو
ہر ایک پردہ میں نغمہء “ہُوالموجود“

یہ کون سامنے ہے؟ صاف کہہ نہیں سکتے
بڑے غضب کی ہے نیرنگیِ طلسمِ نمود

اگر خموش رہوں میں، تو تُو ہی سب کچھ ہے
جو کچھ کہا، تو ترا حسن ہوگیا محدود

جو عرض ہے، اُسے اشعار کیوں مرے کہیے
اچھل رہے ہیں جگر پارہ ہائے خوں آلود

نہ میرے ذوقِ طلب کو ہے مدّعا سے غرض
نہ گامِ شوق کو پروائے منزلِ مقصود

مرا وجود ہی خود انقیاد و طاعت ہے
کہ ریشہ ریشہ میں ساری ہے اِک جبینِ سجود

مقامِ جہل کو پایا نہ علم و عرفاں نے
میں بے خبر ہوں باندازہء فریب شہود

جو اڑ کے شوق میں یوں محوِ آفتاب ہوا
عجب بلا تھا یہ شبنم کا قطرہء بے بود

چلوں، میں جانِ حزیں کو نثار کر ڈالوں
نہ دیں جو اہلِ شریعت، جبیں کو اذنِ سجود

وہ رازِ خلقتِ ہستی، وہ معنیء کونین
وہ جانِ حُسنِ ازل، وہ بہارِ صبحِ وجود

وہ آفتابِ حرم، نازنینِ کُنجِ حرا
وہ دِل کا نور، وہ اربابِ درد کا مقصود

وہ سرورِ دو جہاں، وہ مُحمّدِ عربی
بہ روحِ اعظم و پاکش درودِ لامحدود

صبائے حُسن کا ادنیٰ سا یہ کرشمہ ہے
چمک گئی ہے شبستانِ غیب و بزمِ شہود

نگاہِ ناز میں پنہاں ہیں نکتہ ہائے فنا
چھُپا ہے خنجرِ ابرو میں رمزِ “لا موجود“

وہ مستِ شاہدِ رعنا، نگاہ سحر طراز
وہ جام نیم شبی نرگسِ خمار آلُود

کچھ اس ادا سے مِرا اُس نے مدّعا پوچھا
ڈھلک پڑا مری آنکھوں سے گوہرِ مقصود

ذرا خبر نہ رہی بوش و عقلِ ایماں کی
یہ شعر پڑھ کے وہیں ڈال دی جبینِ سجود

“چو بعد خاک شدن یا زیاں بود یا سود
بہ نقد خاک شوم بنگرم چہ خواہد بُود“ ×
× رومی


از اصغر گونڈوی

 

جیہ

لائبریرین
مشکل مگر متاثر کن نعت ہے
تھوڑی سی پروف ریڈنگ کی بھی ضرورت ہے
مطلع کے مصرع اول میں مقصود درست ہے بجائے مقصور
 

فرخ منظور

لائبریرین
مشکل مگر متاثر کن نعت ہے
تھوڑی سی پروف ریڈنگ کی بھی ضرورت ہے
مطلع کے مصرع اول میں مقصود درست ہے بجائے مقصور

بہت شکریہ جویریہ صاحبہ۔ پروف ریڈنگ میں نے کی تھی لیکن یہ لفظ رہ گیا۔ بہت خوبصورت نعت ہے ۔ یہ اشعار جنہیں میں نے سرخ کیا ہے بہت عرصے سے مجھے یاد تھے اور بچپن میں ان اشعار کا ورد کیا کرتا تھا۔ لیکن یہ نہیں معلوم تھا کہ یہ اصغر گونڈوی کی نعت کے اشعار ہیں۔ کچھ دن پہلے ہی مجھ پر یہ کھُلا۔
 

آبی ٹوکول

محفلین
عشق مصطفٰی ہی حاصل زیست اور عشق مصطفٰی ہی منزل مقصود ۔۔ ۔ واہ واہ کیا ہی بات ہے سبحان اللہ جزاک اللہ
 

جیہ

لائبریرین
میں بھی حیران ہو رہی تھی کہ سرخ رنگ کیوں کر ہوا ہے۔ اگر اسے سبز کرتے زیادہ مناسب تھا

اور ہاں جزانیکہ شاید "جزآنیکہ" درست ہے
 

فرخ منظور

لائبریرین
میں بھی حیران ہو رہی تھی کہ سرخ رنگ کیوں کر ہوا ہے۔ اگر اسے سبز کرتے زیادہ مناسب تھا

اور ہاں جزانیکہ شاید "جزآنیکہ" درست ہے

یہ سرخ ہی ٹھیک ہے محنت کشوں کا رنگ ہے۔ ;) مجھے بھی یہی جزآنیکہ ہی درست لگتا ہے ۔ لیکن کتاب میں ایسے ہی درج ہے۔ لیکن میں درست کر دیتا ہوں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
وہ رازِ خلقتِ ہستی، وہ معنیء کونین
وہ جانِ حُسنِ ازل، وہ بہارِ صبحِ وجود



تو چہ مظہری کہ زجلوہ ی، تو صدای صیحہ ی قدسیان
گذرد ز ذُروہ ی لامکان، کہ خوشا جمالِ ازل خوشا

(جامی)
تو کس جمال کا مظہر ہے کہ تجھے دیکھ کر قدسیوں کی جو چیخ نکلتی ہے
وہ لامکاں کی چوٹیوں کو چیرتی ہوئی نکل جاتی ہے کہ اس ازلی جمال کا کیا کہنا ، کیا کہنا ، کیا کہنا!
 

الف نظامی

لائبریرین
یہ سرخ ہی ٹھیک ہے محنت کشوں کا رنگ ہے۔ ;) مجھے بھی یہی جزآنیکہ ہی درست لگتا ہے ۔ لیکن کتاب میں ایسے ہی درج ہے۔ لیکن میں درست کر دیتا ہوں۔
سرخ محنت کشوں کا رنگ ہے اور آقائے دوجہاں مدنی تاجدار محنت کشوں سے محبت فرماتے ہیں۔ سبز رنگ آنکھوں کو ٹھنڈک دیتا ہے اور آقائے دوجہاں مدنی تاجدار مسلمانوں کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہیں۔
قرۃ عینی بک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
سرخ محنت کشوں کا رنگ ہے اور آقائے دوجہاں مدنی تاجدار محنت کشوں سے محبت فرماتے ہیں۔ سبز رنگ آنکھوں کو ٹھنڈک دیتا ہے اور آقائے دوجہاں مدنی تاجدار مسلمانوں کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہیں۔
قرۃ عینی بک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم۔

بہت بہت شکریہ نظامی صاحب۔ اسی لئے سرخ رنگ کو نہیں‌بدلا کیونکہ رسول اللہ محنت کشوں کے ہی آقائے دو جہاں بن کر آئے تھے۔ اور جامی کے شعر کے لئے مزید شکریہ ۔ :)
 

جیہ

لائبریرین
ان دونوں میں کیا لکھنوی انداز کی دوستی ہے ماشاّ اللہ

قبلہ پہلے آپ
اجی نہیں صاحب پہلے آپ
:grin:
 

فرخ منظور

لائبریرین
ان دونوں میں کیا لکھنوی انداز کی دوستی ہے ماشاّ اللہ

قبلہ پہلے آپ
اجی نہیں صاحب پہلے آپ
:grin:

ارے یہ تو میں نے آج ہی پڑھا ۔ :) میں تو بالکل لکھنوی نہیں ہوں۔ وارث صاحب جانتے ہیں۔ ہاں وارث صاحب عادتاً شاید کچھ لکھنوی ہیں اور ان کی اس عادت کو توڑنے کی حتی الامکان سعی کرتا ہوں اور کرتا رہوں گا۔ :) لیکن فون پر تو ہم دونوں ٹھیٹھ پنجابی میں بات کرتے ہیں۔ مجال ہے کبھی اردو میں بات کی ہو۔ :)
 
Top