امان زرگر
محفلین
سر الف عین
سر محمد ریحان قریشی
سر محمد تابش صدیقی
۔۔۔
میرے آقا نے کل شب مرے خواب میں
اپنی صورت دکھائی مزا آ گیا
زلفِ واللیل تھی رخ پہ بکھری ہوئی
جب ذرا سی ہٹائی مزا آ گیا
حشر میں جب تھا میزان پر میں کھڑا
نامہ میرا مرے سامنے تھا پڑا
ایسی حالت میں اک صورتِ آشنا
سامنے مسکرائی مزا آ گیا
کچھ گناہوں پہ حالت بھی تھی یاس کی
بڑھتی جاتی تھی شدت وہاں پیاس کی
اک فرشتوں کی ٹکڑی مجھے ڈھونڈ کر
حوضِ کوثر پہ لائی مزا آ گیا
جس کا واعظ ہمیشہ رہا مدح خواں
وہ شرابِ طہوراً بھی دیکھی وہاں
لیکن آقا نے جب چشمِ مازاغ سے
اک نظر میں پلائی مزا آ گیا
کب میسر ہوئی بادشاہوں کو بھی
فاقہ مستی میں زرگر جو رفعت ملی
ایک لاچار کو شہرِ سرکار کی
مل گئی جب گدائی مزا آ گیا
سر محمد ریحان قریشی
سر محمد تابش صدیقی
۔۔۔
میرے آقا نے کل شب مرے خواب میں
اپنی صورت دکھائی مزا آ گیا
زلفِ واللیل تھی رخ پہ بکھری ہوئی
جب ذرا سی ہٹائی مزا آ گیا
حشر میں جب تھا میزان پر میں کھڑا
نامہ میرا مرے سامنے تھا پڑا
ایسی حالت میں اک صورتِ آشنا
سامنے مسکرائی مزا آ گیا
کچھ گناہوں پہ حالت بھی تھی یاس کی
بڑھتی جاتی تھی شدت وہاں پیاس کی
اک فرشتوں کی ٹکڑی مجھے ڈھونڈ کر
حوضِ کوثر پہ لائی مزا آ گیا
جس کا واعظ ہمیشہ رہا مدح خواں
وہ شرابِ طہوراً بھی دیکھی وہاں
لیکن آقا نے جب چشمِ مازاغ سے
اک نظر میں پلائی مزا آ گیا
کب میسر ہوئی بادشاہوں کو بھی
فاقہ مستی میں زرگر جو رفعت ملی
ایک لاچار کو شہرِ سرکار کی
مل گئی جب گدائی مزا آ گیا
آخری تدوین: