محمد شکیل خورشید
محفلین
حضور آپ کی رحمت کا ہی سہارا ہے
وگرنہ نامۂِ اعمال میں خسارا ہے
بس ایک آپ کی نسبت ہے آپ کا ہی کرم
یہ گرنصیب نہ ہو تو کہاں گزارا ہے
کٹھن ہے راہ گزر، قافلے ہیں درماندہ
مگر یہ حوصلہ ہے کہ وہ در ہمارا ہے
پھرا ہوں کوچہ بہ کوچہ مگر اے شہرِ رسُل
جو نقش دل میں ہے اب تک، ترا نظارا ہے
شکیل اتنی سی ہے آرزو کہ اس در سے
ملے یہ مژدہ کہ اذنِ سفر دوبارا ہے
وگرنہ نامۂِ اعمال میں خسارا ہے
بس ایک آپ کی نسبت ہے آپ کا ہی کرم
یہ گرنصیب نہ ہو تو کہاں گزارا ہے
کٹھن ہے راہ گزر، قافلے ہیں درماندہ
مگر یہ حوصلہ ہے کہ وہ در ہمارا ہے
پھرا ہوں کوچہ بہ کوچہ مگر اے شہرِ رسُل
جو نقش دل میں ہے اب تک، ترا نظارا ہے
شکیل اتنی سی ہے آرزو کہ اس در سے
ملے یہ مژدہ کہ اذنِ سفر دوبارا ہے