عمار ابن ضیا
محفلین
نعتِ رسول مقبول صلی اللہ برائے فنی اصلاح
مجھے ایک صاحب نے اپنا لکھا ہوا نعتیہ کلام دیا ہے کہ اس کی اصلاح کروالوں۔۔۔
نذرانہٴ عقیدت
بحضور سرورِ کونین صلی اللہ علیہ وسلم
خدا کا لاریب نور ہیں اور منیرِ شمس و قمر محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)
یہ دل ہمارا بھی ہو منور جو ڈالیں اس پر نظر محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)
بروزِ محشر تو ہوں گے فائز مقامِ محمود پر محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)
کہ سب ستایش کریں گے ان کی، ہیں ایسے محبوبِ برّ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)
جو ہے نہایت سفید، میٹھا، اُسے جو پی لے، نہ پھر ہو پیاسا
وہ جامِ کوثر پلانے والا، نہیں ہے کوئی مگر محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)
نہیں ہے اُن سا حسین کوئی، نہیں اُن سا جمیل کوئی
ہے اُن کی سیرت بھی خوب سیرت، ہیں خوب سے خوب تر محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)
ہے سب سے پیارا یہ نام اُن کا، سمجھ سے بالا مَقَام اُن کا
یہ راز تو بس خدا ہی جانے، بزرگ ہیں کس قدر محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)
وہ طورِ سینا پہ ”لَنْ تَرَانِیْ“، یہ شب ہے معراج کی سہانی
خدا کا ناظر نہیں ہے کوئی مگر محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)، مگر محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)
ہے کیا یہ دیوار، عرش سے بھی پرے یہ ان کی نظر ہے جاتی
ارے! نہ ضد کر، یقین کرلے! ہیں غیب سے باخبر محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)
یہ نَحْل پھولوں کے پھیکے رس سے بہت ہی شیریں عَسَل بنائے
مگر یہ شیریں تبھی ہے ہوتا، درود بھیجے وہ بَر محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)
ہے سچ، محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اگر نہ ہوتے، تو کچھ نہ ہوتا بَجُز خدا کے
اُنہی کے صدقے ملے گی جنت، شفیع ہیں کس قدر محمد! (صلی اللہ علیہ وسلم)
حساب، مولیٰ! مِرا نہ تُو لے، بغیر پُرسش معاف کردے
تِرے نبی سے ہے مجھ کو نسبت، گدا میں اور تاج وَر محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)
پڑھو! ”لَقَدْ جَآءَ کُمْ رَسُوْلٌ“، یہ پوری آیت اِلٰی ”رَحِیْمٌ“
روٴف بھی ہیں، رحیم بھی ہیں، کُل اہلِ ایمان پر محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)
حدیث ہے ”لَانَبِیَّ بَعْدِیْ“، ”نبی نہیں بعد میرے کوئی“
نبیِ اول، نبیِ آخر، صلوٰة و تسلیم بر محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)
قبول یہ نعت کرلیں آقا، خدا بھی راضی ہو مجھ سے آقا
ندیم احمد رہے ہمیشہ غلامِ خیر البشر محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)
مجھے ایک صاحب نے اپنا لکھا ہوا نعتیہ کلام دیا ہے کہ اس کی اصلاح کروالوں۔۔۔
نذرانہٴ عقیدت
بحضور سرورِ کونین صلی اللہ علیہ وسلم
خدا کا لاریب نور ہیں اور منیرِ شمس و قمر محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)
یہ دل ہمارا بھی ہو منور جو ڈالیں اس پر نظر محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)
بروزِ محشر تو ہوں گے فائز مقامِ محمود پر محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)
کہ سب ستایش کریں گے ان کی، ہیں ایسے محبوبِ برّ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)
جو ہے نہایت سفید، میٹھا، اُسے جو پی لے، نہ پھر ہو پیاسا
وہ جامِ کوثر پلانے والا، نہیں ہے کوئی مگر محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)
نہیں ہے اُن سا حسین کوئی، نہیں اُن سا جمیل کوئی
ہے اُن کی سیرت بھی خوب سیرت، ہیں خوب سے خوب تر محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)
ہے سب سے پیارا یہ نام اُن کا، سمجھ سے بالا مَقَام اُن کا
یہ راز تو بس خدا ہی جانے، بزرگ ہیں کس قدر محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)
وہ طورِ سینا پہ ”لَنْ تَرَانِیْ“، یہ شب ہے معراج کی سہانی
خدا کا ناظر نہیں ہے کوئی مگر محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)، مگر محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)
ہے کیا یہ دیوار، عرش سے بھی پرے یہ ان کی نظر ہے جاتی
ارے! نہ ضد کر، یقین کرلے! ہیں غیب سے باخبر محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)
یہ نَحْل پھولوں کے پھیکے رس سے بہت ہی شیریں عَسَل بنائے
مگر یہ شیریں تبھی ہے ہوتا، درود بھیجے وہ بَر محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)
ہے سچ، محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اگر نہ ہوتے، تو کچھ نہ ہوتا بَجُز خدا کے
اُنہی کے صدقے ملے گی جنت، شفیع ہیں کس قدر محمد! (صلی اللہ علیہ وسلم)
حساب، مولیٰ! مِرا نہ تُو لے، بغیر پُرسش معاف کردے
تِرے نبی سے ہے مجھ کو نسبت، گدا میں اور تاج وَر محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)
پڑھو! ”لَقَدْ جَآءَ کُمْ رَسُوْلٌ“، یہ پوری آیت اِلٰی ”رَحِیْمٌ“
روٴف بھی ہیں، رحیم بھی ہیں، کُل اہلِ ایمان پر محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)
حدیث ہے ”لَانَبِیَّ بَعْدِیْ“، ”نبی نہیں بعد میرے کوئی“
نبیِ اول، نبیِ آخر، صلوٰة و تسلیم بر محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)
قبول یہ نعت کرلیں آقا، خدا بھی راضی ہو مجھ سے آقا
ندیم احمد رہے ہمیشہ غلامِ خیر البشر محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)