محمد تابش صدیقی
منتظم
تکمیلِ ثنا کر دے یہ انساں میں نہیں دم
ذات ایسی، صفات ایسی تری جانِ دو عالم
در زمرۂ خاصانِ خدا سب سے معظم
وہ رحمتِ دارین ہے وہ خیرِ مجسم
وہ منبعِ ہر علم وہ گنجینۂ حکمت
دنیا کا معلِّم ہے وہ ہے رب کا معلَّم
کیوں کیف نہ ہو کیوں نہ کرے صبح یہ چم چم
وہ عالمِ ظلمات میں آیا تھا سحر دم
ہر قولِ نبیؐ حق ہے کہ فرمودۂ حق ہے
ہر بات دل آویز ہے ہر فیصلہ محکم
انساں ہوں کہ جنات، فرشتے ہوں کہ غلماں
خواہاں ترے دیدار کے اے حسنِ مجسم
بخشی جو کتاب آپ نے قرآنِ مقدس
ہر دکھ کا مداوا ہے ہر اک زخم کا مرہم
آتا ہے وہ جب یاد دل آرائے مدینہ
کافور نہاں خانۂ دل سے ہو ہر اک غم
طائف کا سنا مت مجھے وہ قصۂ خونیں
اے واعظِ لَسَّان ذرا ہوش ذرا تھم
کس درجہ مقدس ہے نظرؔ والی طیبہ
از عرش سلام آتے ہیں اس ذات پہ پیہم
٭٭٭
محمد عبد الحمید صدیقی نظرؔ لکھنوی
ذات ایسی، صفات ایسی تری جانِ دو عالم
در زمرۂ خاصانِ خدا سب سے معظم
وہ رحمتِ دارین ہے وہ خیرِ مجسم
وہ منبعِ ہر علم وہ گنجینۂ حکمت
دنیا کا معلِّم ہے وہ ہے رب کا معلَّم
کیوں کیف نہ ہو کیوں نہ کرے صبح یہ چم چم
وہ عالمِ ظلمات میں آیا تھا سحر دم
ہر قولِ نبیؐ حق ہے کہ فرمودۂ حق ہے
ہر بات دل آویز ہے ہر فیصلہ محکم
انساں ہوں کہ جنات، فرشتے ہوں کہ غلماں
خواہاں ترے دیدار کے اے حسنِ مجسم
بخشی جو کتاب آپ نے قرآنِ مقدس
ہر دکھ کا مداوا ہے ہر اک زخم کا مرہم
آتا ہے وہ جب یاد دل آرائے مدینہ
کافور نہاں خانۂ دل سے ہو ہر اک غم
طائف کا سنا مت مجھے وہ قصۂ خونیں
اے واعظِ لَسَّان ذرا ہوش ذرا تھم
کس درجہ مقدس ہے نظرؔ والی طیبہ
از عرش سلام آتے ہیں اس ذات پہ پیہم
٭٭٭
محمد عبد الحمید صدیقی نظرؔ لکھنوی