نعیم صدیقی نعت: حضورؐ! جانبِ نوعِ بشر، بس ایک نظر ٭ نعیم صدیقیؒ

حضورؐ! جانبِ نوعِ بشر، بس ایک نظر
ہزار مرہمِ قلب و جگر، بس ایک نظر

سجا کے پلکوں کی جھالر سے آنکھ کی کشتی
میں نذر کرنے کو لایا گہر، بس ایک نظر

ہم آنجنابؐ کے قدموں کی دھول، پیارے رسولؐ!
ہمِیں سے ابھریں گے شمس و قمر! بس ایک نظر

تمام وادیِ تاریخ ہے لہو ہی لہو
پڑے ہیں بکھرے شہیدوں کے سر، بس ایک نظر

پرانے ہو گئے بو جہل و بو لہب کے طریق
نئے نئے ہیں یہاں فتنہ گر، بس ایک نظر

عدو ہیں چار طرف، لڑ رہا ہوں میں تنہا
بہ سُوئے معرکۂ خیر و شر، بس ایک نظر

یہ تفرقہ، یہ تعصب، یہ کشمکش باہم
یہ بیڑیاں بھی گریں ٹوٹ کر، بس ایک نظر

خبر کی وادیاں طے آپ نے کرائیں، حضور!
اب آ گیا ہے مقامِ نظر، بس ایک نظر

ہزاروں شب زده رہگیر ہیں، بس ایک دعا
ہے پہلی پہلی شعاعِ سحر، بس ایک نظر

کسی کو مال، کسی کو کمال تجھ سے ملا
لٹائے سب میں خزانے! اِدهر بس ایک نظر

بس اک اشارۂ ابرو کہ ہو جنوں انگیز
جہانِ عقل ہو زیر و زبر، بس ایک نظر

جو سوز و ساز ملا، اس میں تازه لہر اٹھے
ترے نثار، فقط اک نظر، بس ایک نظر

بہ نوکِ خارِ مغیلاں بھی کھِل اٹھیں کلیاں
رگِ حجر سے بھی ٹوٹیں شرر، بس ایک نظر

جراحتوں کو گل و لالہ میں بدلتا ہوں
حضورؐ! ہے یہی میرا ہنر، بس ایک نظر

٭٭٭
نعیم صدیقیؒ
 
Top