محمد تابش صدیقی
منتظم
خارج از امکاں ہے تکمیلِ بیانِ مصطفیٰؐ
بس ہوں تا مقدور میں بھی نغمہ خوانِ مصطفیٰؐ
کیا بشر سمجھے گا ذاتِ بے کرانِ مصطفیٰؐ
خالقِ کونین بھی ہے قدر دانِ مصطفیٰؐ
آئے دنیا سے سمٹ کر عاشقانِ مصطفیٰؐ
دیدنی ہے ازدحامِ آستانِ مصطفیٰؐ
شانِ آقائی تو دیکھیں سرورِ کونین کی
رہتی دنیا کے ہیں آقا، خادمانِ مصطفیٰؐ
بے مثیل و منفرد اپنی صفات و ذات میں
دونوں عالم میں نہیں کوئی بسانِ مصطفیٰؐ
دل پذیر و دل نشیں کیونکر نہ ہو ان کا کلام
وحیِ رب ہے ماخذِ حرفِ زبانِ مصطفیٰؐ
ہم خدا کو مانتے پہچانتے ہیں اس طرح
جس طرح ہم نے سنا ہے از زبانِ مصطفیٰؐ
حشر تک باقی رہیں گے اس کے قرآن و حدیث
حشر تک چلتی رہے گی داستانِ مصطفیٰؐ
ذاتِ اقدس ترجماں ہے اس کتاب اللہ کی
اور قرآنِ مکرم ترجمانِ مصطفیٰؐ
مصحفِ قرآں بھی ہے آئینۂ سنت بھی ہے
ہیں پئے ہر امتی دو ارمغانِ مصطفیٰؐ
سایۂ قرآں میں ان کے جو گزاریں زندگی
حشر میں مل جائے گی ان کو امانِ مصطفیٰؐ
سارے نبیوں کی امامت کا ہے منصب آپ کا
یہ ہے رفعت، یہ ہے عظمت، یہ ہے شانِ مصطفیٰؐ
عمر بھر دیکھا کریں گے آئینہ میں اپنے لب
چومنے کو مل گیا گر آستانِ مصطفیٰؐ
میہماں جیسا ہو ویسی چاہیے تکریم بھی
ہے شبِ اسرا میں خالق میزبانِ مصطفیٰؐ
قدر و عزت کی نظرؔ سے دیکھتے ہیں اس کو ہم
جو بھی ہے چشم و چراغِ دودمانِ مصطفیٰؐ
٭٭٭
محمد عبد الحمید صدیقی نظرؔ لکھنوی
بس ہوں تا مقدور میں بھی نغمہ خوانِ مصطفیٰؐ
کیا بشر سمجھے گا ذاتِ بے کرانِ مصطفیٰؐ
خالقِ کونین بھی ہے قدر دانِ مصطفیٰؐ
آئے دنیا سے سمٹ کر عاشقانِ مصطفیٰؐ
دیدنی ہے ازدحامِ آستانِ مصطفیٰؐ
شانِ آقائی تو دیکھیں سرورِ کونین کی
رہتی دنیا کے ہیں آقا، خادمانِ مصطفیٰؐ
بے مثیل و منفرد اپنی صفات و ذات میں
دونوں عالم میں نہیں کوئی بسانِ مصطفیٰؐ
دل پذیر و دل نشیں کیونکر نہ ہو ان کا کلام
وحیِ رب ہے ماخذِ حرفِ زبانِ مصطفیٰؐ
ہم خدا کو مانتے پہچانتے ہیں اس طرح
جس طرح ہم نے سنا ہے از زبانِ مصطفیٰؐ
حشر تک باقی رہیں گے اس کے قرآن و حدیث
حشر تک چلتی رہے گی داستانِ مصطفیٰؐ
ذاتِ اقدس ترجماں ہے اس کتاب اللہ کی
اور قرآنِ مکرم ترجمانِ مصطفیٰؐ
مصحفِ قرآں بھی ہے آئینۂ سنت بھی ہے
ہیں پئے ہر امتی دو ارمغانِ مصطفیٰؐ
سایۂ قرآں میں ان کے جو گزاریں زندگی
حشر میں مل جائے گی ان کو امانِ مصطفیٰؐ
سارے نبیوں کی امامت کا ہے منصب آپ کا
یہ ہے رفعت، یہ ہے عظمت، یہ ہے شانِ مصطفیٰؐ
عمر بھر دیکھا کریں گے آئینہ میں اپنے لب
چومنے کو مل گیا گر آستانِ مصطفیٰؐ
میہماں جیسا ہو ویسی چاہیے تکریم بھی
ہے شبِ اسرا میں خالق میزبانِ مصطفیٰؐ
قدر و عزت کی نظرؔ سے دیکھتے ہیں اس کو ہم
جو بھی ہے چشم و چراغِ دودمانِ مصطفیٰؐ
٭٭٭
محمد عبد الحمید صدیقی نظرؔ لکھنوی