محمد تابش صدیقی
منتظم
خبر ہے عالِم ایجادِ کُل اور مُبتدا تم ہو
پسِ حمدِ خدا وَاللہ، سزاوارِ ثنا تم ہو
تمہیں انساں یہ سمجھا جس قدر اس سے سوا تم ہو
خدا ہی جانتا ہے کیا نہیں ہو اور کیا تم ہو
شہِ کونین ہو، ختم الرسل ہو، مجتبیٰ تم ہو
خدا مطلوب ہے تم کو خدا کا مدعا تم ہو
تمہاری ہر ادا ہے دل نشیں وہ خوش ادا تم ہو
حسینانِ دو عالم سے زیادہ دل رُبا تم ہو
دلوں کی آرزو تم ہو نوائے بے نوا تم ہو
ہماری روح کا قبلہ ہو جانِ اتّقا تم ہو
خلیل اللہ ہے کوئی، کلیم اللہ ہے کوئی
حبیب اللہ لیکن اے محمد مصطفیٰؐ تم ہو
ہماری عقل پر کھلتا نہیں رازِ شبِ اسرا
بس اتنا جانتے ہیں تا حریمِ حق رسا تم ہو
خدا مطلوب ہو جس کو وہ تھامے آپؐ کا دامن
کہ مرضیاتِ رب کے راستوں کے رہنما تم ہو
نہ رہ جائے تمنّا پھر کوئی باقی مرے دل میں
مرے آئینۂ دل میں کبھی چہرہ نما تم ہو
نظرؔ پر بھی نگاہِ لطف ہو جائے شہِ والا
شفاعت کا سرِ میدانِ محشر آسرا تم ہو
٭٭٭
محمد عبد الحمید صدیقی نظرؔ لکھنوی
پسِ حمدِ خدا وَاللہ، سزاوارِ ثنا تم ہو
تمہیں انساں یہ سمجھا جس قدر اس سے سوا تم ہو
خدا ہی جانتا ہے کیا نہیں ہو اور کیا تم ہو
شہِ کونین ہو، ختم الرسل ہو، مجتبیٰ تم ہو
خدا مطلوب ہے تم کو خدا کا مدعا تم ہو
تمہاری ہر ادا ہے دل نشیں وہ خوش ادا تم ہو
حسینانِ دو عالم سے زیادہ دل رُبا تم ہو
دلوں کی آرزو تم ہو نوائے بے نوا تم ہو
ہماری روح کا قبلہ ہو جانِ اتّقا تم ہو
خلیل اللہ ہے کوئی، کلیم اللہ ہے کوئی
حبیب اللہ لیکن اے محمد مصطفیٰؐ تم ہو
ہماری عقل پر کھلتا نہیں رازِ شبِ اسرا
بس اتنا جانتے ہیں تا حریمِ حق رسا تم ہو
خدا مطلوب ہو جس کو وہ تھامے آپؐ کا دامن
کہ مرضیاتِ رب کے راستوں کے رہنما تم ہو
نہ رہ جائے تمنّا پھر کوئی باقی مرے دل میں
مرے آئینۂ دل میں کبھی چہرہ نما تم ہو
نظرؔ پر بھی نگاہِ لطف ہو جائے شہِ والا
شفاعت کا سرِ میدانِ محشر آسرا تم ہو
٭٭٭
محمد عبد الحمید صدیقی نظرؔ لکھنوی