محمد تابش صدیقی
منتظم
دل افروزی کا باعث ہے تقاضائے محبت بھی
نبیؐ کی مَحمِدت کرنا مزید امرِ سعادت بھی
نبیؐ کی ذات میں رب نے سمو دی شانِ صنعت بھی
مثالی حسنِ صورت نیز ہے بے مثل سیرت بھی
اسی پر منتہی کارِ نبوت بھی رسالت بھی
اسی پر دیں ہوا کامل، ہوئی کامل شریعت بھی
کشش اس طرح رکھتی ہے نبیؐ کی ذات و شخصیت
کہ جیسے جاذبِ دل گل کی رنگت بھی ہو نکہت بھی
اسی نے نکتۂ توحیدِ باری وا کیا ہم پر
اسی نے ہم کو بتلائی بنی آدم کی وحدت بھی
نمایاں شان کا حامل ہے قرآں اس پہ جو اترا
فصاحت ہے بلاغت ہے ترنم بھی ہے حکمت بھی
تمام آیاتِ قرآں معجزہ کی شان رکھتی ہیں
بنا سکتا نہیں اس جیسی کوئی ایک سورت بھی
وہ حقداروں کو محتاجوں کو سب کچھ بانٹ دیتا تھا
کچھ اپنے واسطے رکھتا نہ تھا با وصفِ حاجت بھی
متاعِ عیش و راحت کا کوئی مذکور ہو کیونکر
نہیں رکھتا تھا اپنے گھر میں سامانِ ضرورت بھی
وہ بلوائے گئے پردہ سرائے عرش میں اک شب
یہ محبوبیتِ رب بھی نبیؐ کی شانِ عظمت بھی
رہِ تبلیغِ دیں میں شاہِ دیں پر کیا نہیں گزرا
بہا خوں، زخم اٹھائے اور کھایا داغِ ہجرت بھی
فقط تیئیس برسوں میں کیا صدیوں کا کام اس نے
یہ دنیا مانتی بھی ہے مگر ہے محوِ حیرت بھی
اسی ختم الرسل کی نسبتِ عالی کا صدقہ ہے
کہ ہم ہیں امتِ آخر بھی اور ہیں خیرِ امت بھی
نظرؔ اس زندگی ہی تک نہیں اس کی بہی خواہی
سرِ محشر کرے گا وہ ہزاروں کی شفاعت بھی
٭٭٭
محمد عبد الحمید صدیقی نظرؔ لکھنوی
نبیؐ کی مَحمِدت کرنا مزید امرِ سعادت بھی
نبیؐ کی ذات میں رب نے سمو دی شانِ صنعت بھی
مثالی حسنِ صورت نیز ہے بے مثل سیرت بھی
اسی پر منتہی کارِ نبوت بھی رسالت بھی
اسی پر دیں ہوا کامل، ہوئی کامل شریعت بھی
کشش اس طرح رکھتی ہے نبیؐ کی ذات و شخصیت
کہ جیسے جاذبِ دل گل کی رنگت بھی ہو نکہت بھی
اسی نے نکتۂ توحیدِ باری وا کیا ہم پر
اسی نے ہم کو بتلائی بنی آدم کی وحدت بھی
نمایاں شان کا حامل ہے قرآں اس پہ جو اترا
فصاحت ہے بلاغت ہے ترنم بھی ہے حکمت بھی
تمام آیاتِ قرآں معجزہ کی شان رکھتی ہیں
بنا سکتا نہیں اس جیسی کوئی ایک سورت بھی
وہ حقداروں کو محتاجوں کو سب کچھ بانٹ دیتا تھا
کچھ اپنے واسطے رکھتا نہ تھا با وصفِ حاجت بھی
متاعِ عیش و راحت کا کوئی مذکور ہو کیونکر
نہیں رکھتا تھا اپنے گھر میں سامانِ ضرورت بھی
وہ بلوائے گئے پردہ سرائے عرش میں اک شب
یہ محبوبیتِ رب بھی نبیؐ کی شانِ عظمت بھی
رہِ تبلیغِ دیں میں شاہِ دیں پر کیا نہیں گزرا
بہا خوں، زخم اٹھائے اور کھایا داغِ ہجرت بھی
فقط تیئیس برسوں میں کیا صدیوں کا کام اس نے
یہ دنیا مانتی بھی ہے مگر ہے محوِ حیرت بھی
اسی ختم الرسل کی نسبتِ عالی کا صدقہ ہے
کہ ہم ہیں امتِ آخر بھی اور ہیں خیرِ امت بھی
نظرؔ اس زندگی ہی تک نہیں اس کی بہی خواہی
سرِ محشر کرے گا وہ ہزاروں کی شفاعت بھی
٭٭٭
محمد عبد الحمید صدیقی نظرؔ لکھنوی
آخری تدوین: