خاورچودھری
محفلین
مری حیات کبھی با ثمر نہیں ہوتی
مرے حبیب تری یاد گر نہیں ہوتی
شعورِ ہست تری ذات کے تصدق ہے
وگرنہ ذات کوئی معتبر نہیں ہوتی
چراغِ عقل تری خاکِ پا سے روشن ہو
جبینِ صبح کبھی بے ہنر نہیں ہوتی
مرے لبوں پہ ترا نام جب چمکتا ہے
ہزار شکر زباں بے اثر نہیں ہوتی
ترے ظہور کی شاہد نسیمِ صبح ازل
بنا ترے یہ فضا معتبر نہیں ہوتی
ہر ایک سمت تری رحمتیں اُترتی ہیں
ترے کرم سے پرے رہ گزر نہیں ہوتی
عجیب وقت مری دسترس میں آیا ہے
شہا ! یہ قوم مری ہم سفر نہیں ہوتی
یہ خاکسار تری نسبتوں سے ہے خاور
ولے اُڑان تو بے بال و پر نہیں ہوتی
مرے حبیب تری یاد گر نہیں ہوتی
شعورِ ہست تری ذات کے تصدق ہے
وگرنہ ذات کوئی معتبر نہیں ہوتی
چراغِ عقل تری خاکِ پا سے روشن ہو
جبینِ صبح کبھی بے ہنر نہیں ہوتی
مرے لبوں پہ ترا نام جب چمکتا ہے
ہزار شکر زباں بے اثر نہیں ہوتی
ترے ظہور کی شاہد نسیمِ صبح ازل
بنا ترے یہ فضا معتبر نہیں ہوتی
ہر ایک سمت تری رحمتیں اُترتی ہیں
ترے کرم سے پرے رہ گزر نہیں ہوتی
عجیب وقت مری دسترس میں آیا ہے
شہا ! یہ قوم مری ہم سفر نہیں ہوتی
یہ خاکسار تری نسبتوں سے ہے خاور
ولے اُڑان تو بے بال و پر نہیں ہوتی