محمد تابش صدیقی
منتظم
رہے گا غلغلہ تیرا جہاں میں، ہم نہیں ہوں گے
تو محبوبِ خدا ہے تیرے چرچے کم نہیں ہوں گے
سہارا ایک بس رہ جائے گا شاہِ مدینہؐ کا
جو ہمدم ہیں دریں عالم، در آں عالم نہیں ہوں گے
شفیعِ عاصیاں ہے نورِ چشمِ آمنہ بے شک
مسیحِ دہر نورِ دیدۂ مریم نہیں ہوں گے
نہ جائیں جو مدینہ باوجودِ استطاعت بھی
دل و ایماں کے رشتے ان کے مستحکم نہیں ہوں گے
رہِ توحید دکھلا کر جو بخشی ہے سر اَفرازی
مسلمانوں کے سر پیشِ بتاں اب خَم نہیں ہوں گے
عطا کردہ ہیں جو اُنؐ کے اصولِ زندگی وہ سب
نہ اپنائیں گے جب تک ہم، مصائب کم نہیں ہوں گے
پلائیں گے نظرؔ کو جامِ کوثر صاحبِ کوثر
ثنا گر سے یقیناً اپنے نا محرم نہیں ہوں گے
٭٭٭
محمد عبد الحمید صدیقی نظرؔ لکھنوی
تو محبوبِ خدا ہے تیرے چرچے کم نہیں ہوں گے
سہارا ایک بس رہ جائے گا شاہِ مدینہؐ کا
جو ہمدم ہیں دریں عالم، در آں عالم نہیں ہوں گے
شفیعِ عاصیاں ہے نورِ چشمِ آمنہ بے شک
مسیحِ دہر نورِ دیدۂ مریم نہیں ہوں گے
نہ جائیں جو مدینہ باوجودِ استطاعت بھی
دل و ایماں کے رشتے ان کے مستحکم نہیں ہوں گے
رہِ توحید دکھلا کر جو بخشی ہے سر اَفرازی
مسلمانوں کے سر پیشِ بتاں اب خَم نہیں ہوں گے
عطا کردہ ہیں جو اُنؐ کے اصولِ زندگی وہ سب
نہ اپنائیں گے جب تک ہم، مصائب کم نہیں ہوں گے
پلائیں گے نظرؔ کو جامِ کوثر صاحبِ کوثر
ثنا گر سے یقیناً اپنے نا محرم نہیں ہوں گے
٭٭٭
محمد عبد الحمید صدیقی نظرؔ لکھنوی