نعیم صدیقی نعت: زوال یافتہ ہیں ہم بہت گناہی ہیں ٭ نعیم صدیقیؒ

زوال یافتہ ہیں ہم بہت گناہی ہیں
الٰہی! پھر بھی تو عشاقِ مصطفیٰؐ ہی ہیں

مدینہ دور، نظر ناصبور، جسم ہے چور
ہنوز نالے ہمارے تو نارسا ہی ہیں

نظامِ کفر میں رہنا نہیں قبول ہمیں
درود خواں ہی نہیں، عشق کے سپاہی ہیں

ہزاروں وہ کہ اذیت کی بھٹیوں میں تپیں
ہزاروں وہ کہ جو ہجرت کی رہ کے راہی ہیں

یہ کالے داغ شہادت کے خوں سے دھل جائیں
ہمارے کتنے عمل وجہِ روسیاہی ہیں

تری ردائے مقدس کا سایہ کتنا فراخ
زمانے بھر کے بہم کس قدر پناہی ہیں

ہیں سربکف کبھی عشاق، گاہے تیغ بکف
عجیب طرح کے یہ لوگ، یا الٰہی ہیں

جو بن کے مہر، حرا کے افق سے ابھری تھی
ہم اس صداقتِ عظمیٰ کی اک گواہی ہیں

ہمارے خوں سے ہے تاریخ کا افق رنگیں
یقین جانو، یہ آثارِ صبح گاہی ہیں

سلامتی و سکینت کا چھرڑ کر ”مرکزؐ“
معاش و عیش سبھی باعثِ تباہی ہیں

رسائی شعر کی آخر کو حد تو رکھتی ہے
ہزاروں جلوے ہیں جو فن سے ماورا ہی ہیں

٭٭٭
نعیم صدیقیؒ
 

الف عین

لائبریرین
خوبصورت کلام، نعیم صدیقی صاحب کا کچھ تعارف؟ کیا عزیزی تابش سے کچھ تعلق ہے؟ ان کا بھی ایک لاحقہ بنایا جائے تو بہتر ہے۔ اور کلام کی ای بک کے لئے بھی محمد تابش صدیقی سے کہنا پڑے گا؟
 
خوبصورت کلام، نعیم صدیقی صاحب کا کچھ تعارف؟ کیا عزیزی تابش سے کچھ تعلق ہے؟ ان کا بھی ایک لاحقہ بنایا جائے تو بہتر ہے۔ اور کلام کی ای بک کے لئے بھی محمد تابش صدیقی سے کہنا پڑے گا؟
مختصر تعارف یہاں موجود ہے۔ ان سے تعلق یہی ہے کہ مولانا مودودیؒ کے ساتھیوں میں سے تھے۔ اچھے ادیب اور شاعر تھے۔ ان کی سیرت کی کتاب محسنِ انسانیتﷺ سیرت پر چند بہترین کتب میں سے ایک ہے۔
"نور کی ندیاں رواں" ان کا نعتیہ مجموعۂ کلام ہے۔ میرے پاس ہارڈ کاپی ہے۔ جہاں سے امیج ٹو ٹیکسٹ کی سہولت استعمال کرتے ہوئے ٹائپ کر کے یہاں پیش کر رہا ہوں۔ فی الحال تو مقصد زیادہ سے زیادہ کلام کو ٹائپ کر دینا ہے۔ تاکہ نعت کا یہ رنگ بھی لوگوں تک پہنچے۔ :)
 
Top